اسلام آباد میں ہونے والی ایک اہم پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کی وفاقی حکومت نے عالمی برادری اور معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ایک پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے تدارک کے لیے عملی طور پر تعاون فراہم کریں۔
اس موقع پر وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں دہشت گردی نے اپنی شکل بدل کر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر قدم جما لیے ہیں، جس کا مقابلہ محض بیانات سے نہیں بلکہ ٹھوس عملی اقدامات سے ممکن ہے۔
وزیرِ داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف صفِ اول میں لڑ رہا ہے اور اب اس جنگ نے سوشل میڈیا کی دنیا میں نیا محاذ کھول دیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کے حق میں نہیں، تاہم ایسے عناصر جو انٹرنیٹ کو دہشت پھیلانے، نفرت انگیزی پھیلانے یا انتہاپسند گروہوں کی تشہیر کے لیے استعمال کرتے ہیں، ان کے خلاف کاروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔
حکام نے خبردار کیا کہ دہشت گرد تنظیمیں جدید ٹیکنالوجی اور آن لائن پلیٹ فارمز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جنہیں روکنے کے لیے عالمی سطع پر مربوط حکمتِ عملی ناگزیر ہے۔
انہوں نے ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی سے متعلق مواد کو فوری طور پر ہٹانے کا مؤثر نظام اپنائیں اور ایسے اکاؤنٹس جو دہشت گرد تنظیموں یا ان کے حامیوں سے منسلک ہوں، انہیں خودکار نظام کے تحت فوری بلاک کیا جائے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ عالمی سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کریں تاکہ مقامی سطح پر رابطہ و معاونت کا ایک مؤثر نظام وجود میں آ سکے۔
اس اقدام سے نہ صرف مواد کی نگرانی بہتر ہو گی بلکہ بروقت ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر کارروائی کر سکیں گے۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، جس کا حل صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک، خاص طور پر ڈیجیٹل دنیا کے بڑے کھلاڑیوں، کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہو گی۔