لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف کسان بورڈ کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم کی قیمتوں کے تعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر فوری اور مؤثر عملدرآمد یقینی بنائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں محکمہ زراعت پنجاب کی اس رپورٹ کو بنیاد بنایا جس کے مطابق گندم کی فی من لاگت 3,533 روپے ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے اور سیزن کے دوران اخراجات کو مدنظر رکھ کر گندم کی مناسب قیمت مقرر نہ کی گئی، جس سے کسانوں کو شدید مالی نقصان پہنچا۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا چکی ہے، لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونا ایک سنگین غفلت ہے، خصوصاً ان کسانوں کے لیے جو کم زمین کے مالک ہیں یا ٹھیکے پر کاشتکاری کرتے ہیں، ان کے لیے حالات مزید مشکل بنا دیے گئے ہیں۔
فیصلے میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ خود سرکاری ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ گندم نہ صرف بنیادی خوراک ہے بلکہ عام شہریوں کی زندگی اور ملک کی غذائی خود کفالت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ درخواست کسان بورڈ کے صدر کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی، جس میں وفاقی و صوبائی حکومت سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔ کسان تنظیموں نے عدالت کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کاشتکاروں کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے۔
