اسلام آباد: پاکستان نے آج اپنے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک تاریخی اور اہم عسکری اجلاس کی میزبانی کی، جس میں امریکہ، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان سمیت کئی ممالک کے سینیئر عسکری عہدیداران نے شرکت کی۔ ریجنل چیفس آف ڈیفنس اسٹاف کانفرنس نے علاقائی سلامتی، عسکری تعاون، اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اہم فورم فراہم کیا۔
پاکستان کی قیادت میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پر عسکری تعلقات کو مضبوط بنانا اور سکیورٹی کے مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اس موقع پر کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد نہ صرف دفاعی تعاون کو مستحکم کرنا تھا بلکہ دہشت گردی، سائبر حملوں، اور پرتشدد انتہاپسندی جیسے اہم مسائل پر بھی مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا تھا۔
کانفرنس کے دوران پاکستان کے آرمی چیف، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وفود کا باضابطہ خیرمقدم کیا اور عالمی دفاعی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آج کے پیچیدہ عالمی ماحول میں جہاں سرحدوں سے ماورا خطرات اور ہائبرڈ چیلنجز موجود ہیں، عسکری تعاون اور باہمی اعتماد کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے شراکت دار ممالک کے ساتھ خطے میں امن و استحکام کی بنیاد رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مزید کہا کہ دفاعی تعاون صرف عسکری میدان تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک وسیع تر علاقائی شراکت داری کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جو مشترکہ خطرات سے نمٹنے، انسانیت کی فلاح، اور ترقی کے لیے معاون ثابت ہوگی۔
کانفرنس کے ایجنڈے پر اہم موضوعات زیربحث آئے، جن میں سب سے اہم علاقائی ،سکیورٹی،سائبرحملوں سمیت دیگر زیربحث لائےگئے،اجلاس میں جنوب ایشیا اور وسطی ایشیا کی بدلتی ہوئی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکاء نے مشترکہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ خطے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کی بڑھتی ہوئی لہر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
ایک اور اہم موضوع انسداد دہشت گردی تھا، جس پر شرکاء نے اپنی حکمت عملیوں، تجربات اور بہترین عملی تدابیر کا تبادلہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تربیتی اقدامات پر بھی بات کی تاکہ افواج کے درمیان ہم آہنگی اور موثر کارروائیاں ممکن ہو سکیں۔
سائبر حملوں اور ہائبرڈ جنگ کی بڑھتی ہوئی دھمکیاں بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھیں۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ جدید جنگی ماحول میں سائبر سکیورٹی ایک انتہائی اہم موضوع بن چکا ہے، اور اس پر تعاون کو مزید فروغ دینا ضروری ہے۔
کانفرنس میں ہنگامی حالات میں انسانی ردِ عمل کی ہم آہنگی پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی، جس کا مقصد خطے میں قدرتی آفات یا دیگر بحرانوں کی صورت میں موثر اور فوری امدادی کارروائیوں کو یقینی بنانا تھا۔
اجلاس کے دوران، شریک ممالک کے عسکری رہنماؤں نے پاکستان کی قیادت اور اس کی مہمان نوازی کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کانفرنس نے خطے میں عسکری تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کی نئی راہیں کھولنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان نے نہ صرف دفاعی مسائل پر گفتگو کی بلکہ علاقائی یکجہتی اور تعاون کے مفہوم کو نئی بلندیاں دی ہیں۔ یہاں کی قیادت نے ہماری فکروں اور تشویشات کو سمجھا ہے اور مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک شریک وفد کے سربراہ نے کہا۔
کانفرنس کے اختتام پر شریک ممالک کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ "ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے ذریعے اپنے مشترکہ سکیورٹی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرنے پر عزم ہیں۔ ہم خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے، اور دفاعی روابط کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔
کانفرنس کا یہ ایونٹ اس بات کا عکاس تھا کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنے دفاعی تعلقات کو نہ صرف مضبوط کر رہا ہے بلکہ یہ خطے میں ایک محفوظ اور خوشحال ماحول کے قیام کی جانب اہم اقدامات اٹھا رہا ہے۔