پاکستان عوامی تحریک پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خزانہ، مفتاح اسماعیل نے حکومت پر چینی بحران میں مفادات کے ٹکراؤ (Conflict of Interest) کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی شوگر ملز کی ملکیت کی وجہ سے ان کے چینی سے متعلق فیصلے غیرجانبدار نہیں ہو سکتے۔ مفتاح اسماعیل نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ چینی کی ایکسپورٹ سے فائدہ صرف شوگر ملز کے مالکان کو ہوا، اور یہ سب کچھ ایک منظم حکومتی اسکیم کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ شوگر کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ کو بنانا ایک سنگین غلط فیصلہ تھا، کیونکہ اس سے حکومت کی مصلحتوں کی حقیقت واضح ہو گئی۔ ان کے مطابق، چینی بحران کو حل کرنے میں حکومت کی کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی، اور اس بحران کا سب سے زیادہ نقصان کسانوں کو ہو رہا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کسانوں کو مسلم لیگ ن سے کسی بہتری کی امید نہ رکھنے کی نصیحت کی۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ حکومت کے فیصلے چینی کے بحران کے حل میں ناکام رہے ہیں کیونکہ یہ فیصلے شوگر ملز مالکان کے مفاد میں کیے گئے۔ انہوں نے وزیر خارجہ کو شوگر کمیٹی کا سربراہ بنانے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی فیصلے صرف مصلحتوں پر مبنی ہیں، نہ کہ عوامی مفاد میں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ چینی سے متعلق کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ کو مقرر کیا گیا ہے، جو کہ حیران کن اور غیرمنطقی فیصلہ ہے۔ ان کے مطابق اس فیصلے سے حکومت کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھتے ہیں، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومتی جماعت کے مفادات کسانوں اور عوام کے مفادات سے زیادہ اہم ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ انہیں سامنے لائیں، ورنہ انہیں معافی مانگنی چاہیے یا عدالت میں جواب دینا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ انہیں کئی حکومتی پروجیکٹس کے بارے میں علم نہیں تھا اور ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے دوران چینی کے بحران پر کسی بھی طرح کا اثر و رسوخ نہیں تھا اور اس سے جڑے تمام الزامات محض سیاست کا حصہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چینی بحران کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ کس کے فیصلوں سے کس کو فائدہ پہنچا اور کس کا نقصان ہوا۔
مفتاح اسماعیل نے کسانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کسان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، اور ان کی حالت میں بہتری لانے کے لیے حکومت نے کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مسلم لیگ ن کی حکومت سے کوئی خیر کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے آخر میں مطالبہ کیا کہ چینی بحران کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کس کے فیصلے نے شوگر ملز مالکان کو فائدہ پہنچایا اور کسانوں کو نقصان۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مصلحتوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے تاکہ عوام کو سچائی کا پتا چل سکے۔
