پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ یہ بیان انہوں نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا، جہاں انہوں نے اپنے حالیہ دورہ امریکا کے کامیاب نتائج پر بھی روشنی ڈالی۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ہونے والی ملاقات اور بعد میں ہونے والی ٹیلی فون کال دونوں نہایت مفید رہی ہیں، جس میں خطے میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اسحاق ڈار نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ پاکستان کا موقف فلسطین کے تنازعہ پر کیا ہے، کہا کہ پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اپنے موقف پر پختہ قائم ہے۔
نائب وزیراعظم نے کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھی اپنے مؤقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہر موقع پر فلسطین کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا اور پاکستان کسی صورت اپنے پانی کے حقوق کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بھارت جب چاہے ڈائیلاگ شروع کر سکتا ہے، لیکن پاکستان کا موقف صاف ہے کہ پانی کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اسحاق ڈار نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت کی جانب سے متنازعہ بیانات کی وجہ سے پاکستان ہمیشہ الرٹ رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مقصد خطے میں امن قائم کرنا ہے، تاہم اگر بھارت چاہے تو پاکستان جامع ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے، جس میں تمام اہم مسائل پر بات کی جائے گی۔
نائب وزیراعظم نے ایران کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات کا ذکر کیا، اور کہا کہ یہ اعزاز کی بات ہے کہ ایران کی پارلیمنٹ میں پاکستان کے لیے تشکر کے نعرے لگے۔ اسی طرح، پاک افغانستان تعلقات پر بھی بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 19 اپریل کو افغانستان کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد فیصلوں پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریلوے لائن افغانستان تک بچھائی گئی، تو پاکستان پوری دنیا سے جڑ جائے گا، جو ایک اہم قدم ہوگا۔
اسحاق ڈار نے معدنیات کے شعبے میں پاکستان کی پالیسی پر بھی بات کی، اور کہا کہ پاکستان کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس شعبے میں 50 فیصد حصہ صوبے اور 50 فیصد وفاقی حکومت کا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
