اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے چینی مافیا کے خلاف ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے، جس کے تحت حکومت نے ٹیکس نفاذ میں سختی برتی ہے۔ تاہم، چینی مافیا نے اس کا سخت جوابی وار کرتے ہوئے مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے، جس سے ملک میں ایک نئی معاشی بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
وزیراعظم کا یہ اقدام چینی مافیا کے خلاف حکومتی عزم کی عکاسی کرتا ہے، لیکن چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے ان کے عزم کو ایک سنگین امتحان میں ڈال دیا ہے۔ ان حالات میں چینی کی صنعت اور حکومت کے درمیان جاری جنگ ملک کی اقتصادی پالیسیوں کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی مافیا کے خلاف سخت اقدامات اُٹھاتے ہوئے ملک بھر میں ٹیکس کے نفاذ کو مزید مضبوط کیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے شوگر ملز کی فروخت کو دستاویزی شکل دینے اور ان سے ٹیکس وصولی میں ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ تاہم، اس مہم کا عوامی سطح پر اثرات برعکس ہیں۔ ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو عام شہری کی قوت خرید سے باہر ہو چکا ہے۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم شہباز شریف کی چینی مافیا کے خلاف حکومتی پالیسی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں چینی کی برآمدات کی اجازت نہ دینے کی ہدایت دی تھی، حالانکہ اس وقت ملک کو زرمبادلہ کی شدید ضرورت تھی۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے چینی کی صنعت پر سپر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جو بالآخر عمل میں آیا۔
چینی مافیا کا ردعمل حکومت کی ٹیکس وصولی کی مہم کے بعد فوری طور پر سامنے آیا، جس میں مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کارٹیل نے قیمتوں میں اضافے کے ذریعے اپنے نقصانات کا ازالہ کیا ہے اور حکومت کے اقدامات کا جواب دیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، چینی کے شعبے میں دستاویزی فروخت میں 41 فیصد اضافہ ہوا، اور 57 ارب روپے کا ٹیکس خلا ختم کیا گیا، لیکن اس کے باوجود چینی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہا۔ حکومت کے ٹیکس نفاذ کے نتائج سے ظاہر ہو رہا ہے کہ چینی مافیا کی گرفت مارکیٹ پر مضبوط ہے، اور اس کے اثرات عوام پر مرتب ہو رہے ہیں۔
حکومت نے چینی کی قیمتوں کو قابو میں لانے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے، مگر چینی مافیا کی طاقتور لابی کے سامنے حکومت کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے خاندان کی شوگر ملوں سمیت کئی سیاسی شخصیات کی شوگر ملوں کی موجودگی نے اس معاملے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایک طرف ایف بی آر کی کامیاب کارروائیاں ہیں، تو دوسری طرف چینی مافیا کے اثرات سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں، جس سے حکومت کی پالیسی پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔
چینی مافیا کے خلاف حکومت کی جنگ میں کامیابی اور ناکامی دونوں کے پہلو ہیں۔ حکومت نے چینی کی صنعت میں ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانے میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن عوامی سطح پر قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اس مہم کے اثرات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ سیاسی اور اقتصادی مخمصہ اس وقت ملک کی سب سے بڑی چیلنج بن چکا ہے، اور اس جنگ کا نتیجہ آئندہ برسوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کی بنیاد پر اثر انداز ہوگا۔