اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے یکم اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع ردوبدل کی تیاری کر لی ہے، جس میں پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔ بظاہر تو یہ ریلیف عوام کے لیے اچھی خبر لگتی ہے، لیکن ماہرین معاشیات اسے قلیل مدتی وقتی سکون اور انتخابی ہتھکنڈہ قرار دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نئی قیمتوں کے بعد پیٹرول کی قیمت 272.16 روپے سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر تک آ سکتی ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 283.35 روپے سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ یہ کمی جزوی طور پر بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی کچھ بہتری کا نتیجہ بتائی جا رہی ہے۔
تاہم، جہاں ایک طرف پیٹرول اور ڈیزل میں معمولی کمی کی نوید ہے، وہیں مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ تشویش ناک پہلو ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.55 روپے اور لائٹ ڈیزل میں 2.33 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے۔ یہ وہ مصنوعات ہیں جو دیہی اور غریب طبقات کے استعمال میں زیادہ آتی ہیں، یوں لگتا ہے جیسے حکومت شہری عوام کو ریلیف دے کر دیہی طبقات پر بوجھ منتقل کر رہی ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان اعلانات کا اطلاق ہر 15 روز بعد نظر ثانی کے تحت ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ کمی یا اضافہ کسی بھی وقت واپس پلٹ سکتا ہے۔ ایسے میں مستقل ریلیف کے بجائے یہ تبدیلیاں سیاسی موسم کی ترجمانی زیادہ کرتی ہیں، نا کہ معاشی پالیسی کی سنجیدہ سوچ۔