امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر ایک اہم پیغام جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور پاکستان نے ایک تاریخی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے ذخائر کو قابل بازیافت بنانے کے لیے کام کریں گے۔ اس معاہدے سے نہ صرف پاکستان کی معیشت میں نیا رخ آ سکتا ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
اس معاہدے کے بعد پاکستان بین الاقوامی سطح پر خبروں کا مرکز بن چکا ہے، اور سوال یہ ہے کہ آیا پاکستان میں اتنے تیل کے ذخائر واقعی موجود ہیں جو امریکا کے دعووں کے مطابق ہیں؟ اس حوالے سے تیل کی صنعت کے ماہرین اور حکومتی عہدیداروں کی رائے میں پاکستان میں موجود تیل کے ذخائر نہ صرف موجود ہیں، بلکہ اس میں بڑی گنجائش بھی موجود ہے۔
پاکستان میں تیل کی مقامی پیداوار اس وقت 73 ہزار بیرل یومیہ ہے جو تقریباً 10 ہزار ٹن بنتی ہے۔ یہ تیل زیادہ تر خیبرپختونخواہ اور سندھ سے نکل رہا ہے، جب کہ بلوچستان میں گزشتہ 10 برسوں سے کوئی ڈرلنگ نہیں کی گئی۔ تاہم، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے مستقبل میں تیل کی کھدائی کے کام کو مزید بڑھایا اور سرمایہ کاری کو بڑھایا تو مزید ذخائر دریافت ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان میں تیل کی کھدائی کا تناسب بہت زیادہ ہے، خاص طور پر سمندری ذخائر میں۔ پاکستان کے آئل حکام کے مطابق، سمندری تیل کے ذخائر کے حوالے سے کامیابی کا تناسب 3.7 ہے جو ایک بہت بڑا ریشو ہے۔ اگر سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کیا جائے، تو تیل کی تلاش اور نکاسی میں تیزی آ سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دریاوں کے کنارے جہاں میٹھا پانی گرتا ہے، وہاں تیل کے ذخائر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جیسا کہ مصر اور افریقہ میں دیکھا گیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے پارلیمانی سیکریٹری میاں خان بگٹی نے کہا کہ سندھ اور خیبرپختونخواہ میں تیل کی کھدائی کا عمل جاری ہے، اور بلوچستان میں بھی تیل کے ذخائر موجود ہیں جنھیں نکالنے کے لیے کام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا معاہدہ تیل کے شعبے کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے اور اس سے پاکستان کی معیشت کو تقویت ملے گی۔