اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان طے پانے والا نیا تجارتی معاہدہ پاکستان کی معاشی ترقی کی سمت ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کو وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے پاکستان کی مضبوط اور فعال سفارت کاریکا براہِ راست نتیجہ قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوفاقی وزیرمملکت بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ یہ ڈیل پاکستان کی معاشی تاریخ میں ایک مثبت اور دور رس اثر رکھنے والی پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا، "امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہماری ایکسپورٹ کو نئی راہ دے گا، کیونکہ اس معاہدے کے تحت پاکستان سے امریکا جانے والی اشیاء پر ٹیرف میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی مجموعی برآمدات 32 ارب ڈالر تھیں جن میں سے 6 ارب ڈالر کی برآمدات صرف امریکا کو ہوئیں، جو پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ ان کے مطابق، یہ معاہدہ اس بات کی گواہی ہے کہ ہم نے اپنی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو تقویت دی ہے اور عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو معیشت کے حق میں استعمال کیا ہے۔
وزیر مملکت نے اس معاہدے کے ممکنہ ثمرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیرف میں کمی سے جہاں پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں مسابقتی برتری حاصل ہوگی، وہیں امریکی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا جائے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی دکھائیں گی، جس سے معیشت کو استحکام اور روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کی تجویز نے بھی پاکستان کے لیے علاقائی تجارتی فوائد کے دروازے کھول دیے ہیں، اور یہ معاہدہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اب بین الاقوامی سطح پر مؤثر طور پر اپنے مفادات کا دفاع کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس اہم پیشرفت سے قبل حالیہ ہفتوں میں نائب وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکا میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں، جنہوں نے اس ڈیل کی راہ ہموار کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس تجارتی معاہدے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کا نیا باب قرار دیا۔