پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری کمپنی سینرجیکو نے ملکی توانائی کے شعبے میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پہلی مرتبہ براہِ راست امریکہ سے خام تیل درآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ کمپنی ایک ملین بیرل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) لائٹ کروڈ آئل امریکہ کے شہر ہیوسٹن سے درآمد کرے گی، جو اکتوبر کے دوسرے نصف میں کراچی پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان کے لیے توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے اور مشرقِ وسطیٰ پر انحصار کم کرنے کی جانب ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ درآمدی کارگو ٹیسٹ اسپاٹ کارگو کے طور پر لایا جا رہا ہے جو عالمی تیل تاجر وٹول کے ساتھ ایک بڑے فریم ورک معاہدے کے تحت ممکن ہوا۔ سینرجیکو کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی کے مطابق اگر یہ اقدام تجارتی اعتبار سے کامیاب ثابت ہوتا ہے تو پاکستان ہر ماہ کم از کم ایک کارگو درآمد کرنے کا سلسلہ شروع کر سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تیل مکمل طور پر ملکی استعمال کے لیے مخصوص ہوگا اور اس کی فروخت بیرونِ ملک نہیں کی جائے گی۔
اس معاہدے کے لیے ابتدائی مذاکرات اپریل میں شروع ہوئے تھے، جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس صورتحال کے بعد پاکستان کی وزارتِ خزانہ اور وزارتِ پیٹرولیم نے مقامی ریفائنریوں کو امریکی خام تیل درآمد کرنے کے امکانات پر غور کرنے کی ہدایت دی، جس کے نتیجے میں یہ معاہدہ ممکن ہوا۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ تیل پاکستان کی سب سے بڑی درآمدی شے ہے، جس کی مالیت مالی سال 2025 کے اختتام تک 11.3 ارب ڈالر رہی، جو ملکی کل درآمدی بل کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔ امریکہ سے تیل درآمد کرنے کا اقدام پاکستان کے لیے توانائی کے ذرائع میں تنوع لانے اور مشرقِ وسطیٰ کے سپلائرز پر انحصار کم کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
سینرجیکو کو بڑے پیمانے پر تیل کی درآمدات سنبھالنے میں نمایاں برتری حاصل ہے۔ کمپنی کے پاس یومیہ 156,000 بیرل تیل صاف کرنے کی گنجائش ہے اور یہ پاکستان کی واحد سنگل پوائنٹ مورنگ (SPM) ٹرمینل چلاتی ہے، جو بڑے بحری جہازوں کو لنگر انداز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کمپنی نے مستقبل میں ایک دوسرا آف شور ٹرمینل قائم کرنے اور آئندہ پانچ سے چھ برسوں میں اپنی ریفائنری کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے بھی بنا رکھے ہیں۔
فی الحال کمپنی صرف 30 سے 35 فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کر رہی ہے کیونکہ مقامی مانگ محدود ہے، تاہم توقع ہے کہ جیسے جیسے ملکی کھپت بڑھے گی اور مقامی پیداوار کو ترجیح دی جائے گی، ریفائنری کی استعدادِ کار میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس پیش رفت کے ساتھ ساتھ صدر ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر اس کے "وسیع تیل کے ذخائر کی ترقی” کے لیے تعاون کرے گا، اگرچہ اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔