اسلام آباد : ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پاکستان کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، امت مسلمہ کے اتحاد، اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیل کے ظلم و ستم پر اقوام متحدہ خصوصاً سلامتی کونسل کو فوری اور سنجیدہ نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے پاکستان کے دورے کے دوران اعلیٰ سطحی اجلاسوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریبات میں شرکت کی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کی فلسطینی عوام کی حمایت قابل تحسین ہے اور ہم اس برادرانہ یکجہتی پر دل سے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں امت مسلمہ کو جس بحران کا سامنا ہے، اس سے نکلنے کے لیے باہمی اتحاد اور علاقائی ہم آہنگی ازحد ضروری ہے۔
صدر مسعود نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات صرف جغرافیائی نہیں بلکہ مذہبی، ثقافتی اور تہذیبی بنیادوں پر قائم ہیں۔ علامہ اقبال کی شاعری، فکر اور فلسفہ ہمیں مشترکہ اقدار اور اسلامی اخوت کا سبق دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا پیغام صرف پاکستانیوں کے لیے نہیں بلکہ تمام مسلمان اقوام کے لیے مشعل راہ ہے، کیونکہ اس کی اساس امت مسلمہ کے اتحاد اور بیداری پر ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی زیرِ صدارت دونوں ممالک کے درمیان مختلف اہم شعبہ جات میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔ ان میں سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، ثقافت، ورثہ، موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات سے نمٹنے، عدالتی معاونت، میری ٹائم سیفٹی اور فائر فائٹنگ سمیت کئی اہم شعبے شامل ہیں۔
تقریب میں ائیر سیفٹی معاہدے کے تحت ایک ذیلی ایم او یوپر بھی دستخط کیے گئے جبکہ تجارتی معیارات پر عملدرآمد اور فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کا معاہدہ بھی شامل رہا۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ باہمی تعاون کو وسعت دی جائے گی اور سرحدی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تمام سطحوں پر روابط کو وسعت دینے اور موجودہ مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام، معاشی ترقی، ثقافتی تبادلہ اور سائنسی ترقی میں ایران پاکستان کو اپنا اہم شراکت دار تصور کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نہ صرف باہمی مفاد کے لیے اہم ہیں بلکہ پورے خطے کے لیے امن، ترقی اور استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ دورہ نہ صرف ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات کی تجدید ہے بلکہ خطے میں بین المسلمین یکجہتی، اقتصادی ترقی اور دفاعی تعاون کے ایک نئے باب کی بھی شروعات ہے