پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات میں گزشتہ چار برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس کی تصدیق وزارتِ تجارت کے ذرائع نے کی ہے۔ پاکستان نے امریکا کے ساتھ اپنے تجارتی سرپلس کو 14 ارب 44 کروڑ ڈالرز تک پہنچا لیا ہے۔ اس دوران پاکستانی برآمدات 23 ارب 24 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئیں، جب کہ پاکستان کی امریکا سے ہونے والی درآمدات کا حجم 8 ارب 80 کروڑ ڈالرز تک محدود رہا۔ اس تجارتی سرپلس کے نتیجے میں پاکستان نے امریکا کے ساتھ اپنی تجارتی پوزیشن کو مستحکم کر لیا ہے، جو کہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
گزشتہ مالی سال (24-2023) میں امریکا کے ساتھ پاکستان کا تجارتی سرپلس 4 ارب 9 کروڑ ڈالرز رہا، جس میں پاکستانی برآمدات کا حجم 5 ارب 84 کروڑ ڈالرز تھا۔ اس دوران پاکستان نے امریکا سے 1 ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی درآمدات کیں۔ یہ سال پاکستان کے لیے انتہائی کامیاب رہا، کیونکہ اس کے تجارتی سرپلس میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا، جو نہ صرف پاکستان کی تجارتی حکمت عملی کو کامیاب بناتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر پاکستانی مصنوعات کی مقبولیت کا بھی غماز ہے۔
اس کامیابی کا ایک اہم عنصر پاکستان کی ڈپلومیٹک حکمت عملی ہے، جس میں پاکستان نے امریکا کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششیں کی ہیں۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق، پاکستان نے اپنی برآمدات کو امریکا کی مارکیٹ میں بڑھا کر ایک نیا تجارتی دروازہ کھولا ہے، جس سے نہ صرف تجارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے بلکہ پاکستان کے تجارتی سرپلس میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی جانب سے امریکا کے لیے کی جانے والی برآمدات میں اضافے کی بڑی وجہ پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی معیار اور قیمتوں میں کمی ہے۔ پاکستان نے امریکا کے لیے برآمدات میں متعدد شعبوں، جیسے ٹیکسٹائل، کپاس، چمڑے کی مصنوعات اور چاول کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ وزارت تجارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں پاکستان نے امریکا سے 1 ارب 26 کروڑ ڈالرز کی درآمدات کیں، جو تجارتی سرپلس میں اضافے کا اہم سبب بنیں۔
وزارتِ تجارت کے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومتی اقتصادی حکمت عملی کی کامیابی کو ڈپلومیٹک کارڈ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، جس کے ذریعے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال 24-2023 کے دوران امریکا کے ساتھ پاکستان کی برآمدات کا حجم 5 ارب 29 کروڑ ڈالرز تھا، جو پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ اس کامیاب حکمت عملی نے پاکستان کو عالمی سطح پر ایک مضبوط اقتصادی حریف کے طور پر پیش کیا ہے۔
پاکستان کے امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس میں مسلسل اضافہ پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی کی کامیابی اور امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا نتیجہ ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی یہ تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، جس سے پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی تجارتی پوزیشن کو مزید مضبوط بنانے کا موقع ملے گا۔
مالی سال 23-2022 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 25 کروڑ ڈالرز تھا، جب کہ برآمدات کا حجم 5 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز تھا۔ اسی دوران پاکستان نے امریکا سے 2 ارب 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کی درآمدات کی تھیں۔ اس کے علاوہ مالی سال 22-2021 میں پاکستان کا امریکا کے ساتھ تجارتی سرپلس 3 ارب 7 کروڑ ڈالرز تھا، جب کہ برآمدات کا حجم 6 ارب 83 کروڑ ڈالرز تھا اور امریکا سے درآمدات کا حجم 3 ارب 76 کروڑ ڈالرز تھا۔
پاکستان کے لیے امریکا کا تجارتی شراکت دار بننا ایک بڑی کامیابی ہے، کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف پاکستان کو اپنے تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کا موقع ملا، بلکہ عالمی سطح پر اپنی مصنوعات کی مقبولیت کو بھی بڑھایا گیا۔ پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے، جس سے پاکستان کی معیشت کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔