اسلام آباد:الیکشن کمیشن کے ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اگر کسی رکن سینیٹ یا اسمبلی کو مجرمانہ سزا دی جاتی ہے تو اسپیکر اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی۔
ذرائع کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے سزا پانے والے اراکین آرٹیکل 63(1)(h) کے تحت خود بخود نااہل قرار پاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے لیے ایسے اراکین کی نااہلی ایک ناگزیر قانونی امر بن جاتی ہے اور کسی اضافی تعین کی ضرورت نہیں ہوتی۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 63(1) میں بیان کردہ نااہلیوں کو دو زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
پہلا زمرہ ایسے کیسز جہاں یہ تعین کرنا ضروری ہو کہ آیا کسی رکن کی نااہلی کا سوال پیدا ہوا یا نہیں، اس کے لیے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی رضامندی ضروری ہو سکتی ہے۔
دوسرا زمرہ ایسے کیسز جہاں سزا پانے والا رکن براہِ راست نااہل ہو جاتا ہے، اور اسپیکر، چیئرمین یا الیکشن کمیشن کی کسی اضافی تعین کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ذرائع نے مزید کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے قصوروار قرار دیے گئے اراکین کے حوالے سے آئین کی شق 63 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کی سیکشن 232 الیکشن کمیشن کو پابند کرتی ہیں کہ وہ ایسے افراد کو انتخابی عمل کے لیے نااہل قرار دے۔
یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی خودمختاری اور شفافیت کو مزید مضبوط کرتا ہے، اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اراکین قانون کے مطابق فوری طور پر انتخابی عمل سے خارج کیے جائیں۔
