پاکستانی طلبہ کی ایک ٹیم نے "دوسری انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپياد (INSO-2025)” میں چار تمغے جیت کر بین الاقوامی سطح پر سائنس کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر دیا ہے۔ اس عالمی مقابلے کا انعقاد 30 جولائی سے 5 اگست 2025 کے دوران ملائیشیا میں ہوا، جو اقوامِ متحدہ کی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا۔
اس اولمپياد میں 19 مختلف ممالک سے باصلاحیت نوجوان سائنس دانوں نے حصہ لیا، جن میں چین، جاپان، ترکی، انڈونیشیا، سنگاپور اور سعودی عرب جیسے ممالک شامل تھے۔ اس مسابقتی ماحول میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے نوجوانوں کی کامیابی نہ صرف ان کی ذاتی محنت کا نتیجہ ہے بلکہ پاکستان کے تعلیمی و سائنسی اداروں کی لگن اور رہنمائی کی بھی عکاسی کرتی ہے۔
پاکستانی ٹیم کو ملک کے نمایاں ترین تعلیمی ادارے، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (PIEAS) کے ماہر اساتذہ نے خصوصی تربیت فراہم کی۔ اس ٹیم کی قیادت ڈاکٹر سجاد طاہر (PIEAS) اور ڈاکٹر محمد مقصود (پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے شعبہ تعلیم) نے کی، جنہوں نے طلبہ کی سائنسی فہم اور تیاری کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالا۔
اس کامیابی کے تحت پاکستانی طلبہ نے ایک گولڈ، ایک سلور اور دو برونز میڈلز حاصل کیے۔ نمایاں کارکردگی دکھانے والوں میں بیسکن ہاؤس اسکول ایبٹ آباد کے محمد طیب بخاری شامل ہیں، جنہوں نے طلائی تمغہ (Gold Medal) اپنے نام کیا۔ ان کے علاوہ صدیق پبلک اسکول اسلام آباد کے عمار اسد وڑائچ نے چاندی کا تمغہ (Silver Medal) حاصل کیا۔ دیگر دو شرکاء، صدیق پبلک اسکول اسلام آباد کی رواہ جاوید اور چناب کالج جھنگ کی تطہیر آئمہ نقوی نے کانسی کے تمغے (Bronze Medals) جیتے۔
اس اولمپياد کے منتظمین نے اس سائنسی مقابلے کو نوجوان سائنسدانوں کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور نیوکلیئر سائنس میں مہارت کے حصول کا ذریعہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے پلیٹ فارمز نہ صرف تعلیمی سرگرمیوں کو جِلا بخشتے ہیں بلکہ ملکوں کے درمیان سائنسی روابط اور ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (APP) کی رپورٹ کے مطابق یہ کامیابی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان اب نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کے میدان میں عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (PAEC) جو ملک کی اسٹریٹجک نیوکلیئر اور سول انرجی پروگرامز کے تحت کام کرتا ہے، نے سائنسی تعلیم اور نوجوانوں میں آگہی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کی کوششوں سے نہ صرف نیوکلیئر تحقیق بلکہ زراعت، طب، صنعت اور تعلیم جیسے شعبوں میں بھی نوجوانوں کو سیکھنے اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ایسے پلیٹ فارمز، تربیت اور رہنمائی سے طلبہ کو عالمی سطح پر اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع مل رہا ہے۔