اسلام آباد: وفاقی حکومت کے اخراجات میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، حالانکہ حکومتی دعوے کفایت شعاری اور اخراجات میں کمی کے تھے۔ لیکن تازہ ترین رپورٹس کے مطابق، وفاقی حکومت کے امور چلانے کے اخراجات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو حکومت کے متوقع ہدف اور نظرثانی شدہ تخمینوں سے بھی زیادہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، حکومتی اخراجات میں اضافے کا سب سے بڑا سبب وفاقی وزارتوں، ڈویژنز، اور اداروں کے روز مرہ کے آپریشنل اخراجات، تنخواہوں اور انتظامی اخراجات میں اضافہ رہا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کے اخراجات میں 108 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں یہ اخراجات 892 ارب روپے تک پہنچ گئے، جب کہ مالی سال 2023-24 میں یہ 784 ارب روپے تھے۔
وفاقی حکومت کے اخراجات میں اس اضافے کے باوجود حکومت نے مختلف وزارتوں اور اداروں میں کفایت شعاری اقدامات کی بات کی تھی تاکہ ملک کی مالی حالت بہتر ہو سکے۔ لیکن ان اقدامات کے باوجود اخراجات میں اتنا بڑا اضافہ سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ یہ اقدامات کس حد تک مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
وزارتوں اور اداروں کے روزمرہ آپریشنز، تنخواہوں اور انتظامی اخراجات میں اضافہ وفاقی حکومت کے پورے مالی ڈھانچے پر بوجھ ڈال رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں، حکومت کی کارکردگی اور بجٹ کی کارگر حکمت عملی پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا اخراجات کی کنٹرول کی کوششیں مکمل طور پر مؤثر ہیں یا نہیں۔
اگرچہ حکومت نے اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی تھی، لیکن اس کے باوجود اخراجات میں اضافہ حکومت کی مالی پالیسیوں پر نیا چیلنج پیش کرتا ہے۔ آئندہ بجٹ کے حوالے سے حکومت کو اخراجات کے کنٹرول کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے، تاکہ مالی سال کے اختتام پر مالی خسارے کو کم کیا جا سکے۔
مالی سال 2024 میں وفاقی حکومت کے اخراجات میں 14 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 108 ارب روپے کا اضافہ ہے۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں حکومت کے اخراجات 784 ارب روپے تھے، جب کہ اس مالی سال میں یہ بڑھ کر 892 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اضافے کے پیش نظر حکومت کو اپنے اخراجات کو مزید کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی مالی حالت مستحکم رہ سکے اور قومی خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے۔
