وزارت اوورسیز پاکستانیز کی تازہ دستاویزات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس وقت 61 ممالک کی جیلوں میں 21,406 پاکستانی قید ہیں، جو ایک سنگین مسئلہ کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ان قیدیوں کی اکثریت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور ترکی کی جیلوں میں موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی سفارت خانوں نے اب تک اپنے قیدیوں کا مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا ہے۔ تاہم، جن ممالک نے معلومات فراہم کی ہیں، ان میں سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں جہاں 10,423 پاکستانی قید ہیں۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات میں 5,297 پاکستانی جیلوں میں ہیں۔ ترکی میں 1,437 پاکستانی قید ہیں، جب کہ بھارت، عمان، ملائیشیا، قطر اور دیگر ممالک میں بھی پاکستانی قیدی موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت کی جیلوں میں 738 پاکستانی قید ہیں، جب کہ عمان میں 578، ملائیشیا میں 463 اور قطر میں 422 پاکستانی جیل میں ہیں۔ افغانستان، سری لنکا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں بھی پاکستانی قیدیوں کی تعداد موجود ہے، جن میں افغانستان میں 85، سری لنکا میں 112 اور جنوبی افریقہ میں 75 پاکستانی جیل میں ہیں۔
دستاویزات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ میں 65 پاکستانی قید ہیں جن میں معروف قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی شامل ہیں۔ برطانیہ میں 23، آسٹریلیا میں 27، اسپین میں 42 پاکستانی قید ہیں۔ نیپال، بلغاریہ، ڈنمارک اور ایران میں بھی پاکستانی قیدیوں کی تعداد موجود ہے، لیکن ان کی تعداد کم ہے۔
کچھ ممالک نے اپنے قیدیوں کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جن میں ارجنٹائن، برازیل، کیوبا، گھانا، مراکش، میانمار، نیوزی لینڈ، روانڈا، سینگال، اور سنگاپور شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، فرانس نے مقامی پرائیویسی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ڈیٹا کو شیئر نہیں کیا، اور جاپان میں 16 پاکستانی قید ہیں لیکن 6 کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے مطابق زیادہ تر پاکستانی سعودی عرب اور دیگر ممالک میں جرمانے نہ ادا کرنے کی وجہ سے جیلوں میں قید ہیں۔