اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور خاص طور پر نواز شریف ہمیشہ سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے خلاف رہے ہیں۔ انہوں نے اس مؤقف کو مسلم لیگ ن کی مستقل پالیسی قرار دیا ہے۔
یہ بیان انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں اس وقت دیا جب ان سے تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کے حالیہ بیان پر ردعمل مانگا گیا۔ اسد قیصر نے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دیے جانے کو تاریخی غلطی قرار دیا تھا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھانواز شریف نے ہمیشہ واضح موقف رکھا ہے کہ عسکری قیادت کو ایکسٹینشن نہیں دی جانی چاہیے۔ اپنے ادوار حکومت میں جب بھی موقع آیا، انہوں نے اس اصول پر عمل بھی کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکسٹینشن کا سلسلہ اداروں کو کمزور کرتا ہے اور طاقت کا توازن بگاڑتا ہے،یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی سیاست میں عسکری مداخلت اور اختیارات کی حدود پر کھلی بحث جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ملک میں رائج نظام نہ آئینی ہے نہ قانونی۔ یہ حقیقت میں مارشل لا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی، قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ کسی بھی قسم کی ایکسٹینشن کی حمایت نہیں کی جائے گی۔عمران خان کا کھلا اعتراف جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا میری سب سے بڑی غلطی تھی
اس سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان بھی اس حوالے سے اعتراف کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھادو غلطیاں تسلیم کرتا ہوں ایک، جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا، اور دوسرا، کمزور اتحادی حکومت بنانا۔ مجھے دوبارہ انتخابات کروانے چاہیے تھے۔
یہ بیان اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ ماضی میں کی گئی فیصلہ سازی پر سیاسی قیادت کی نظرثانی جاری ہےموجودہ حالات میں یہ بحث اس لیے بھی اہم ہو گئی ہے کیونکہ اگلے سال کے آغاز میں پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی ایک بار پھر ایک اہم موضوع ہو سکتی ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے مؤقف کو واضح کر رہی ہیں تاکہ شفافیت، آئین کی بالادستی اور سویلین سپرمیسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
رانا ثناء اللہ کا مؤقف اس بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ ن لیگ کا جھکاؤ واضح طور پر ادارہ جاتی توازن اور اصولی سیاست کی طرف ہے۔