واشنگٹن/اسلام آباد: پاکستان کی فوج کے سربراہ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیاں کے خلاف ایک کامیاب diplomatic battle لڑی ہے۔ ان کے مطابق یہ جدوجہد محض لفظی نہیں، بلکہ حقیقت میں بھارت کو قانونی و سفارتی محاذ پر کامیابی سے روکنے کی حکمت عملی تھی۔
عاصم منیر نے کہا کہ بھارت خود کو “وشوا گرو” یعنی عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ فقط دعویٰ ہے—انہیں اپنے اعمال سے ثابت کرنا چاہے۔ انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را پر الزام لگایا کہ اس کی ٹرانس نیشنل دہشت گرد سرگرمیاں عالمی تشویش کا باعث ہیں، اور یہ سکھ رہنما کے قتل، قطر میں نیول افسران کے کیسز، اور کلبھوشن یادو جیسے واقعات میں ملوث ہے۔
گذشتہ بھارتی جارحیت، جو انہوں نے "شرمناک بہانوں” کے ساتھ کی، پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی تھی اور اس نے معصوم شہریوں کو شہید بھی کیا۔ عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا جامع اور مضبوط جواب دیا، اور وسیع تنازع کو روکنے میں کامیاب رہا۔
انہوں نے خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، جن کی “اسٹریٹجک لیڈرشپ” نے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو روکا بلکہ دنیا بھر میں کئی تنازعات کو بھی ٹال دیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دوہرے موقف کی بجائے واضح بیان دیا،مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، بلکہ ایک نا مکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ انہوں نے قائدِاعظمؒ کے حوالے سے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور پاکستان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے افغانستان سے سرگرم مختلف دہشت گرد تنظیموں، خاص طور پر فتنہ الخوارج کی پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کا ذکر کیا اور واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط دفاعی دیوار ہےجہاں کوئی ہمدردی نہیں اور ہر دہشت گرد انصاف کے منتظر ہوگا۔
سماجی رابطوں کے حوالے سے، انہوں نے خبردار کیا کہ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ تو ہے، لیکن دشمن عناصر اسے مصنوعی افراتفری پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں،لہٰذا تصدیق کے بغیر معلومات کو آگے نہ پھیلائیں۔
یہ ان کے دوسرے دورہ امریکہ کے دوران سامنے آیا، جس نے پاکستان امریکہ تعلقات میں ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی کیاجہاں تہذیبی، اقتصادی اور دفاعی تعاون کو فروغ دیا گیا۔