لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کو 9 مئی کے دو اہم مقدمات میں بری کردیا ہے، جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد اور اعجاز چوہدری کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ کوٹ لکھپت جیل میں سنایا گیا، جہاں شادمان تھانے میں جلاؤ گھیراؤ اور جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمات پر سماعت ہو رہی تھی۔
تفصیلات کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف یہ مقدمات 9 مئی 2023 کو ملک گیر احتجاج کے دوران بنائے گئے تھے، جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں نے فوجی تنصیبات پر حملے کیے تھے اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ یہ فیصلے اس دوران ہوئے مقدمات کے تحت سنائے گئے۔
عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید اور عائشہ بھٹہ کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنماؤں صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو پانچ پانچ سال کی قید کی سزا دی گئی ہے۔ شاہ محمود قریشی اور دیگر 12 ملزمان، جن میں سہیل خان، اویس، رفیع الدین، فرید خان، سلمان احمد، عبدالقادر، فیضان، طیب، سلطان، شاہد بیگ، ماجد علی اور بخت روان شامل ہیں، کو مقدمات سے بری کر دیا گیا۔
9 مئی 2023 کا دن پاکستانی سیاست میں اہم ترین دن بن چکا ہے، جب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد پورے ملک میں احتجاجی تحریک چل پڑی تھی۔ اس احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات پر حملے اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں اور مختلف رہنماؤں کو مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئیں، جن میں فوجی عدالتوں سے بھی فیصلے شامل ہیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے بعد سیاسی حلقوں میں مختلف ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے شاہ محمود قریشی کی بریت کو خوش آئند قرار دیا، جبکہ دیگر رہنماؤں کے حوالے سے پارٹی کے موقف میں اب بھی شدید ردعمل اور تشویش پائی جاتی ہے۔