پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے کو برداشت نہیں کرے گا، خاص طور پر جب وہ اس کے قومی وقار یا قیادت سے متعلق ہو۔ حالیہ بیان میں وزارتِ خارجہ نے بھارتی وزارتِ خارجہ کے اس تبصرے کو، جو پاکستانی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے منسوب کیا گیا تھا، یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے غیرسنجیدہ، بے بنیاد اور سیاق و سباق سے ہٹ کر قرار دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، بھارت کی جانب سے پیش کیا جانے والا مبینہ "ایٹمی بلیک میلنگ” کا تصور محض ایک خودساختہ کہانی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان، نہ صرف طاقت کے بے جا استعمال بلکہ اس کی دھمکی دینے کو بھی اصولی طور پر غلط سمجھتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جب بھی بھارت کے سامنے ٹھوس حقائق رکھے جاتے ہیں، تو وہ تعمیری بات چیت کے بجائے جنگی جنون اور من گھڑت الزامات کا راستہ اختیار کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید زور دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے جس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مکمل طور پر سول انتظامیہ کے ماتحت شفاف اور محفوظ طریقے سے کام کرتا ہے۔ ملکی پالیسی ہمیشہ احتیاط، نظم و ضبط اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر مبنی رہی ہے۔ حساس معاملات میں سنجیدگی دکھانے کا ریکارڈ پاکستان کے دامن پر روشن ہے، اور دہشت گردی کے خلاف اس کی قربانیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط دیوار کے طور پر ڈٹی ہوئی ہیں۔ ایسے میں بھارت کی طرف سے دیے گئے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس نہ صرف حقائق کے منافی ہیں بلکہ کسی قسم کے شواہد سے بھی عاری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے اس امر پر گہری تشویش ظاہر کی کہ بھارت بار بار دوسرے ممالک کے سامنے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بے معنی اور غیر متعلقہ حوالہ جات پیش کرتا ہے۔ دفتر خارجہ کے نزدیک یہ رویہ بھارت کی کمزور سفارتی حکمتِ عملی کا عکاس ہے اور عالمی برادری کو بلاوجہ تنازعات میں گھسیٹنے کی ایک ناکام کوشش بھی۔
بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کا مؤثر اور بھرپور جواب دیا جائے گا، اور ایسی کسی بھی صورتِ حال کی مکمل ذمہ داری بھارتی قیادت پر عائد ہوگی۔ پاکستان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ وہ خطے میں امن اور ذمہ دار رویے کا خواہاں ہے، اس لیے اپنی پالیسیوں میں تعمیری سفارت کاری جاری رکھے گا، چاہے بھارت کا رویہ اس کے برعکس ہی کیوں نہ ہو۔
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب بھارتی وزارتِ خارجہ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مبینہ ریمارکس پر اعتراضات اٹھائے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ امریکہ کے حالیہ دورے کے دوران دیے گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے لیے ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دینا کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس کا مؤقف ہمیشہ سے ذمہ دارانہ اور امن پر مبنی رہا ہے۔