پاکستان کی حالیہ مالیاتی لاگت میں ایک غیرمعمولی صورتحال سامنے آئی ہے پانچ ممالک اپنے 30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر (پاکستانی کرنسی میں تقریباً 86 ارب روپے) کے واجب الادا قرض واپس کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ رقم گزشتہ چند عشروں میں پاکستان نے سری لنکا، بنگلہ دیش، عراق، سوڈان اور گنی بساؤ کو ایکسپورٹ کریڈٹ کی شکل میں فراہم کی تھی تاکہ وہ پاکستانی مصنوعات خرید سکیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ آج تک ایک بھی ملک نے مکمل ادائیگی نہیں کی، اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں اسے ایک سنگین مالیاتی چیلنج قرار دیا گیا ہے
تفصیل کے مطابق، عراق سب سے زیادہ واجب الادا ہے 231.3 ملین ڈالر، اس کے بعد سوڈان پر 46.6 ملین ڈالر، بنگلہ دیش کو شوگر پلانٹ اور سیمنٹ کی مد میں 21.4 ملین ڈالر، جبکہ گنی بساؤ کے ذمے 3.653 ملین ڈالر کا بوجھ ہے۔ سری لنکا بھی اس فہرست میں شامل ہے، حالانکہ رقم رپورٹ میں واضح نہیں کی گئی
یہ رقم 2006–07 میں پہلی بار آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں نمایاں کی تھی، مگر اس کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ پیشرفت نظر نہیں آئی۔ اب وزارت اقتصادی امور اور دفتر خارجہ نے سفارتی اقدامات شروع کیے ہیں — یاددہانی خطوط، مطالباتی نوٹسز، اور مشترکہ وزارتی کمیٹیوں کے ذریعے وصولی کی کوششیں جاری ہیں
ماہرین معاشیات، بشمول ظفر موتی والا، کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس سے پاکستان کی مجموعی معیشت پر کوئی بہت بڑا فرق نہیں پڑے گا، لیکن عراق یا سوڈان سے تیل کے بدلے رقم وصولی ایک عملی راستہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور بنگلہ دیش موجودہ تعلقات کی بنیاد پر ادائیگی پر رضامند ہو سکتے ہیں، جبکہ گنی بساؤ کے ساتھ مالی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ریکوری خاصی مشکل لگتی ہے