واشنگٹن/اسلام آباد :پاکستان کے 77ویں یومِ آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور اسٹریٹجک تعاون کے ایک نئے باب کی نوید دی ہے۔امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ اہم معدنیات اور ہائیڈرو کاربن کے شعبوں میں مشترکہ مواقع تلاش کرنے کا خواہاں ہے۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں کئی برسوں کی سردمہری کے بعد دوبارہ گرمجوشی دیکھی جا رہی ہے۔
امریکی بیان سے واضح ہوتا ہے کہ واشنگٹن پاکستان میں موجود قیمتی معدنی ذخائر اور توانائی کے وسیع امکانات کو عالمی سرمایہ کاری کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔خاص طور پر بلوچستان کے وہ علاقے اہمیت اختیار کر رہے ہیں جہاں کان کنی کے بڑے منصوبے، جیسے ریکوڈک، پہلے ہی عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔
پاکستانی وزیرِ تجارت جام کمال نے اعلان کیا ہے کہ امریکی کمپنیوں کو بلوچستان میں کان کنی کے منصوبوں میں ٹھیکہ جاتی رعایتوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کیے جائیں گے — خاص طور پر مقامی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے۔
مارکو روبیو نے کہاکہ ہم اقتصادی تعاون کے نئے مواقع کی دریافت اور متحرک کاروباری شراکت کو فروغ دینے کے منتظر ہیں۔ امریکہ انسدادِ دہشت گردی اور تجارت میں پاکستان کی شمولیت کو دل کی گہرائیوں سے سراہتا ہے۔یہ بیان نہ صرف تجارتی پہلوؤں کو نمایاں کرتا ہے بلکہ انسدادِ دہشت گردی جیسے حساس موضوع پر بھی امریکہ کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
ماضی میں، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ سے پہلے، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ بڑھ گیا تھا۔ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے خلاف توازن قائم کرنے کے لیے امریکہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے، جبکہ افغانستان سے انخلاء کے بعد اسلام آباد پر طالبان کی مدد کا الزام بھی عائد کیا گیا جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔تاہم حالیہ مہینوں میں خاصی سفارتی بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
پہلگام حملے اور اس کے بعد مئی کی مختصر پاک-بھارت جنگ کے دوران ٹرمپ کی ثالثی نے تعلقات میں نیا رخ دیا۔ پاکستان نے اس کردار کی تعریف کی جبکہ بھارت نے روایتی مؤقف اپنایا کہ دونوں ممالک کو بیرونی مداخلت کے بغیر معاملات حل کرنے چاہئیں۔
منگل کو اسلام آباد میں ہونے والے انسدادِ دہشت گردی مذاکرات کے تازہ ترین دور نے ان تعلقات کو مزید مضبوط بنایا۔ امریکہ نے بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، جو بلوچستان میں سرگرم ایک علیحدگی پسند گروپ ہے۔مائیکل کوگل مین، واشنگٹن میں مقیم جنوبی ایشیائی تجزیہ کار، کا کہنا ہےیہ ایک مثبت ترین اور مؤثر اقدام ہے جو میں نے چند سالوں میں امریکہ اور پاکستان کی طرف سے انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے دیکھا ہے۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون صرف تجارت اور سرمایہ کاری تک محدود نہیں بلکہ علاقائی استحکام، توانائی کے تحفظ اور انسدادِ دہشت گردی جیسے اہم شعبوں تک بھی پھیل رہا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف پاکستان میں اقتصادی ترقی کے دروازے کھلیں گے بلکہ امریکہ کے لیے بھی جنوبی ایشیاء میں ایک اسٹریٹجک توازن قائم رکھنے کا موقع بنے گا۔