یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے ایک طویل تعطل کے بعد اپنی یورپی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ قومی ایئرلائن نے سب سے پہلے پیرس کے لیے فضائی سروس بحال کی ہے اور مسافروں نے اس راستے پر سفر کرنا بھی شروع کر دیا ہے، جبکہ جلد ہی برطانیہ کے لیے بھی براہِ راست پروازیں متعارف کرانے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایئرلائن کی انتظامیہ میلان اور بارسلونا جیسے بڑے شہروں کے لیے بھی پروازیں چلانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یورپ میں آباد پاکستانی کمیونٹی اس پیش رفت کو نہایت مسرت کے ساتھ دیکھ رہی ہے کیونکہ اس اقدام سے ان کے لیے پاکستان آنے جانا آسان اور کم خرچ ہو جائے گا۔ براہ راست پروازوں کی وجہ سے مسافروں کو طویل ٹرانزٹ اور کنیکٹنگ فلائٹس کے مسائل سے نجات ملے گی۔ تاہم بعض مسافروں نے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے کہ موجودہ محدود بیڑے اور پرانے طیارے شیڈول میں تاخیر اور پروازوں کی منسوخی جیسے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے وضاحت کی ہے کہ اس وقت قومی ایئرلائن کے پاس تقریباً 19 سے 20 فعال طیارے موجود ہیں جو یورپ سمیت دیگر بین الاقوامی روٹس پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کے مطابق ایئرلائن اپنی استعداد کے مطابق زیادہ سے زیادہ پروازیں بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دوسری جانب ایک سینئر افسر نے اعتراف کیا ہے کہ فلیٹ کے بیشتر جہاز پرانے ہیں اور ان کی مرمت و دیکھ بھال پر کافی وسائل خرچ کیے جا رہے ہیں تاکہ مسافروں کو محفوظ اور بہتر سروس فراہم کی جا سکے۔
مسافروں نے اگرچہ اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن وہ یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ ایئرلائن مستقبل میں جہازوں کی تعداد بڑھائے اور شیڈول کو مزید مستحکم کرے تاکہ یورپی روٹس پر پروازیں وقت پر روانہ ہوں۔ فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں مقیم فہد رضا نے قومی ایئرلائن کے حالیہ اقدامات کو مثبت قرار دیا مگر یہ بھی کہا کہ پروازوں کی تاخیر سے مسافروں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ رواں ہفتے پیرس سے لاہور کی پرواز تین دن لیٹ ہوئی، جس سے کئی مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے بقول، ’’ہم سب چاہتے ہیں کہ اپنی قومی ایئرلائن کو ترجیح دیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پی آئی اے اپنے معیار میں بہتری لائے۔‘‘
اسی طرح ایک اور مسافر زینت محمود نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب براہِ راست پروازوں کی وجہ سے پاکستان آنا سہل ہو گیا ہے اور ٹرانزٹ کے مسائل ختم ہو گئے ہیں۔ البتہ انہوں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ تاخیر اور کینسلیشن کے مسائل حل کرنا ایئرلائن کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
ایوی ایشن ماہرین کا خیال ہے کہ یورپی روٹس کی بحالی نہ صرف مسافروں کو سہولت فراہم کرے گی بلکہ اس سے قومی ایئرلائن کے مالی حالات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ براہِ راست پروازوں کی بدولت ایئرلائن کے اخراجات کم ہوں گے جبکہ آمدنی میں اضافہ ہوگا، جس سے ادارہ مستحکم ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، یورپ میں مقیم پاکستانی اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ آسانی اور اعتماد کے ساتھ رابطے میں رہ سکیں گے۔
پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق وہ مسافروں کی سہولت کے لیے آن لائن بکنگ سسٹم کو جدید بنا چکی ہے اور کسٹمر سروس ہیلپ لائن کو بھی مؤثر بنایا گیا ہے تاکہ بُکنگ، فلائٹ اسٹیٹس اور مسائل کے حل کے معاملات تیزی سے نمٹائے جا سکیں۔
اس وقت زیادہ توجہ برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی پر دی جا رہی ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی میلان اور بارسلونا کے لیے بھی پروازیں شروع کر دی جائیں گی۔ یہ پیش رفت بلاشبہ قومی ایئرلائن اور یورپ میں آباد پاکستانیوں دونوں کے لیے امید کی کرن ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ پی آئی اے اپنے بیڑے کو جدید بنائے، سروس کے معیار کو بلند کرے اور وقت کی پابندی کو یقینی بنائے۔