پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں جہاں وسیم اکرم کا نام سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے، وہیں انہوں نے اپنی کامیابیوں کے پیچھے ایک ایسے شخص کو سب سے بڑا محرک قرار دیا ہے، جو نہ صرف ان کے کپتان بلکہ ان کے آئیڈیل بھی رہے۔ وسیم اکرم کے مطابق اگر وہ آج دنیا کے عظیم ترین فاسٹ بولرز میں شمار ہوتے ہیں تو اس میں سب سے زیادہ حصہ عمران خان کا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں وسیم اکرم نے انگلینڈ کے سابق کرکٹرز مائیکل وان، سر الیسٹر کک، ڈیوڈ لائیڈ اور فل ٹفنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں ان کی کامیابی کا اصل کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی قیادت میں کھیلنا ان کے لیے نہ صرف اعزاز تھا بلکہ یہ ان کی کرکٹنگ زندگی کا سب سے بڑا سیکھنے کا موقع بھی ثابت ہوا۔
وسیم اکرم نے عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک قدرتی صلاحیت رکھنے والے کھلاڑی تھے، لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی۔ عمران خان نے اپنی کامیابی اپنی محنت اور عزم سے حاصل کی۔ وسیم اکرم کے مطابق عمران خان نے 1976 میں اپنی بولنگ ایکشن تبدیل کیا، جو کسی بھی فاسٹ بولر کے لیے انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن عمران خان نے یہ کام اپنی لگن اور مستقل مزاجی سے ممکن بنایا۔
وسیم اکرم نے مزید کہا کہ عمران خان کی قیادت میں ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو یہ یقین رہتا تھا کہ ان کا کپتان ہمیشہ فرنٹ سے لیڈ کرے گا۔ وہ ہمیں اعتماد دیتے، ذمہ داری کا احساس دلاتے اور ٹیم میں پروفیشنلزم پیدا کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کبھی کسی کھلاڑی کی سستی برداشت نہیں کرتے تھے۔ اگر کوئی کھلاڑی میدان میں ڈھیلا رویہ اختیار کرتا تو عمران خان سخت ردعمل دیتے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر آپ نے پوری ایمانداری اور محنت سے کھیل پیش کیا لیکن نتیجہ اچھا نہ آیا تو وہ اس کو قبول کرتے تھے۔
وسیم اکرم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کرکٹ میں ان کا سفر عمران خان کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا۔ 1984 میں جب انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھا تو عمران خان نے نہ صرف ان پر اعتماد کیا بلکہ ہر مرحلے پر رہنمائی بھی فراہم کی۔ یہی وجہ تھی کہ وسیم اکرم جلد ہی پاکستان ٹیم کے مرکزی فاسٹ بولر بن گئے۔
عمران خان کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے وہ کارنامہ انجام دیا جو آج بھی یادگار ہے، یعنی 1992 کا ورلڈ کپ۔ اس تاریخی ایونٹ میں وسیم اکرم نے اپنی شاندار کارکردگی سے دنیا کو حیران کر دیا۔ فائنل میں ان کی تباہ کن بولنگ نے پاکستان کو جیت دلائی اور وہ مین آف دی میچ قرار پائے۔ وسیم اکرم کے مطابق اگر اس دور میں عمران خان جیسا کپتان نہ ہوتا تو شاید پاکستان کرکٹ اتنی بڑی کامیابی حاصل نہ کر پاتی۔
وسیم اکرم نے انٹرویو کے آخر میں کہا کہ عمران خان صرف کپتان نہیں بلکہ ایک ایسے لیڈر تھے جو کھلاڑیوں میں اعتماد اور حوصلہ پیدا کرتے تھے۔ ان کی شخصیت نے پاکستانی کرکٹ کو ایک نئی سمت دی اور کئی نوجوان کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر روشناس کرایا۔
