دریائے ستلج میں آنے والی خطرناک سیلابی لہر نے علاقے میں تباہی پھیلا دی ہے۔ حفاظتی بندوں کی ناکامی کے نتیجے میں پانی نے ولےوالا اور عارفکی میں گھروں اور کھیتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی اونچائی 21 فٹ سے تجاوز کر گئی، اور بہاؤ ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
سیلاب کے باعث 30 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور سیکڑوں خاندان شدید مصیبت میں گھرے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور دریائے ستلج کے کنارے عوام کی جانب سے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کھیتی باڑی کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے 3,000 ایکڑ چاول، مکئی اور جوار کی تیار فصلیں، اور 10 دیہات کی سطح کی فصلیں مکمل طور پر زیرِ آب آ چکیں۔ لوگ گھروں میں پانی داخل ہونے کے بعد چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، اور 35 سے زائد دیہات زمینی طور پر کٹ چکے ہیں۔
ریسکیو ٹیموں اور پولیس کی مدد سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر لے جایا جا رہا ہے۔ اب تک 5,400 سے زائد افراد کو محفوظ کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ قصور کے اسکولوں کو عارضی ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا، جہاں متاثرہ خاندانوں کو اس وقت پناہ اور امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے سیلاب کی صورتِ حال پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے، اس لیے ہوشیاری ضروری ہے اور بچاؤ کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
