اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین عمران خان کی براہِ راست ہدایت پر پارلیمانی کمیٹیوں سے اجتماعی استعفوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی کئی اہم قائمہ کمیٹیاں غیر فعال ہونے کے خدشے سے دوچار ہیں۔ پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے چار اہم کمیٹیوں سے استعفیٰ دے کر اس سلسلے کو مزید تقویت دی۔
بیرسٹر گوہر نے قانون و انصاف، بزنس ایڈوائزری، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹیوں سے استعفے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کرتے ہوئے کہامیں نے بانی چیئرمین عمران خان اور سیاسی کمیٹی کی واضح ہدایت پر چاروں کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا ہے۔
قومی اسمبلی کے ڈائریکٹر جنرل میڈیا ظفر سلطان خان کے مطابق اب تک پی ٹی آئی کے 18 ارکان مختلف قائمہ کمیٹیوں سے استعفے جمع کرا چکے ہیں۔ یہ وہ ارکان تھے جو مجموعی طور پر 34 کمیٹیوں کا حصہ تھے۔
اسی سلسلے میں چیف وہپ عامر ڈوگر نے بھی اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ میں اپنے لیڈر عمران خان کا وفادار سپاہی ہوں، کوئی بھی عہدہ میرے لیڈر سے زیادہ اہم نہیں۔ میری سیاست کا مقصد صرف عمران خان کا مشن، پاکستان کی حقیقی آزادی اور عوام کی خدمت ہے۔”
اجتماعی استعفوں کا یہ سلسلہ ایک روز قبل شروع ہوا جب چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر، ثنا اللہ مستی خیل اور کئی دیگر اراکین نے کمیٹیوں سے استعفے دے دیے۔ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی زرمحمد خان، فضل محمد خان، علی اصغر خان، فیصل امین خان، محمد اقبال آفریدی اور مولانا نسیم علی شاہ اپنے استعفے سیکرٹریٹ میں جمع کرا چکے تھے۔
اس اہم پیش رفت کا پس منظر 26 اگست کو سامنے آیا جب اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران عمران خان نے واضح ہدایت دی کہ پارلیمنٹ کی تمام کمیٹیوں سے استعفے دیے جائیں اور ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے تاکہ ان انتخابات کو کوئی قانونی جواز فراہم نہ ہو۔ ان ہدایات کی تصدیق عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کی تھی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی کے اس اجتماعی فیصلے سے نہ صرف پارلیمانی کمیٹیوں کا کام متاثر ہوگا بلکہ آئندہ سیاسی منظرنامے میں ایک نئی کشمکش بھی جنم لے سکتی ہے۔
