اسلام آباد/سرگودھا: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے ملک میں ایلیٹ کلچرنگ کی سنگین صورتحال کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریا کنارے طاقتور شخصیات کے ریزورٹس کے تحفظ کے لیے پوری بستیاں اجاڑ دی گئی ہیں۔ یہ بات انہوں نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ڈیمز اور کینالز کے معاملے پر صوبوں کے درمیان شک کی فضا موجود ہے، ہر صوبہ دوسرے صوبے پر شبہ رکھتا ہے کہ پانی روکا جا سکتا ہے۔ بلوچستان کو خدشہ ہے، سندھ کو پانی ملتا ہے مگر وہ دوسروں کو نہیں دیتا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ٹیلی میٹری کے نظام پر کام شروع ہو چکا ہے اور ایک آدھ سال میں یہ مکمل ہونے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب کی موجودہ صورتحال سے سرگودھا متاثر ہونا شروع ہو گیا ہے، اور جب پنجند پر تمام دریا اکٹھے ہوں گے تو پانی کا ریلا 10 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیشگی اطلاعات کی بنیاد پر لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، حتیٰ کہ گاؤں میں 30 افراد نے ابتدا میں انکار کیا مگر بعد میں منت کر کے انہیں نکالا گیا، اور آج وہاں پانی موجود ہے۔
مصدق ملک نے واضح کیا کہ ملک میں دریا کے اندر کھیتی باڑی کے ساتھ ایلیٹ کلچرنگ بھی عام ہے، اور دریا کنارے کسی غریب کا ہوٹل نہیں بلکہ ہر طاقتور شخص کا ریزورٹ موجود ہے، اور 10 ریزورٹس کو بچانے کے لیے پوری بستیاں اجاڑ دی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ تحصیل اور ڈسٹرکٹ لیول پر پانی کے ذخائر نہ ہونے کی صورت میں پانی کے نیچرل ریزرو بنانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں تباہ کاری کو روکا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عوام کو بھی اپیل کی کہ سیلابی پانی کے حوالے سے حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور پانی کی تباہ کاری سے بچاؤ کے اقدامات میں تعاون کریں، تاکہ انسانی جانوں اور معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
