اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں قومی اداروں کی مستقبل کی سمت اور ان کے ممکنہ خریداروں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر افنان اللہ نے کی، جہاں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)، پاور سیکٹر کی کمپنیوں اور معدنیات سے متعلق ادارے پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کے معاملات زیر بحث آئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے سلسلے میں پانچ مختلف کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ’’اسٹیٹمنٹس آف کوالیفکیشن‘‘ جمع کروائے تھے۔ ان میں سے چار ادارے ابتدائی جانچ پڑتال کے بعد اہل قرار دیے جا چکے ہیں، جبکہ بقیہ ایک کمپنی کو شارٹ لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ اہل قرار دی گئی کمپنیوں کے لیے سائٹ وزٹس اور بریفنگ سیشنز کا عمل جاری ہے، جس کے بعد اگلا مرحلہ یعنی بڈنگ یا باضابطہ بولی شروع ہو گی۔
اجلاس کے دوران ممبران نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو نجکاری کی فہرست سے نکال دینا چاہیے۔ اس حوالے سے کمیٹی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے نمائندوں کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری پر تفصیلی بات چیت ہو سکے۔
پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ نندی پور پاور پلانٹ کے نو میں سے آٹھ مسائل حل کر لیے گئے ہیں، جبکہ گڈو پاور اسٹیشن میں نو میں سے چار مسائل پر قابو پایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دو جنریشن کمپنیز (جینکوز) اور متعدد ڈسکوز نجکاری کی فہرست میں بدستور شامل ہیں اور ان کا عمل جاری ہے۔
سیکریٹری نجکاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بنیادی کام پاور پلانٹس یا ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو چلانا نہیں بلکہ ان کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے نجی شعبے کے حوالے کرنا ہے۔ ان کے مطابق کوئی ادارہ آج منافع بخش نظر آ رہا ہے تو اس بات کی ضمانت نہیں کہ وہ مستقبل میں بھی اسی طرح نفع دیتا رہے گا۔ نجکاری کے نتیجے میں حکومت کو محصولات حاصل ہوں گے، جبکہ نجی شعبہ کارکردگی اور وصولیوں میں بہتری لا سکے گا۔
اسی دوران پی ایم ڈی سی کے چیف فنانشل آفیسر نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کا ادارہ ہر سال پانچ ارب چالیس کروڑ روپے کی آمدن حاصل کرتا ہے اور سالانہ ڈیڑھ ملین ٹن نمک پیدا کرتا ہے۔
آخر میں پی آئی اے کے حوالے سے نجکاری سیکریٹری نے دوبارہ وضاحت کی کہ پانچ کمپنیوں نے کوالیفکیشن دستاویزات جمع کرائی تھیں، جن میں سے چار کو اہل قرار دے دیا گیا ہے اور اگلے مرحلے کی تیاریاں جاری ہیں۔
