گلگت بلتستان میں ٹرافی ہنٹنگ کے شوقین افراد کے لیے ہونے والی سالانہ نیلامی میں تاریخ رقم ہو گئی، جب پاکستان کے قومی جانور استور مارخور کے شکار کے ایک پرمٹ کی بولی 3 لاکھ 70 ہزار ڈالر (تقریباً 10 کروڑ پاکستانی روپے) تک جا پہنچی۔ یہ بولی اب تک کے تمام سابقہ ریکارڈز کو توڑتے ہوئے پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کے شعبے کی سب سے مہنگی نیلامی ثابت ہوئی۔
یہ نیلامی گلگت میں فاریسٹ، پارکس اینڈ وائلڈ لائف کمپلیکس میں منعقد کی گئی، جہاں ملک بھر سے شکاری، منتظمین اور ماہرینِ جنگلی حیات نے شرکت کی۔ 2025-26 کے شکار سیزن کے لیے کل 118 جانوروں کے شکار پرمٹس نیلام کیے گئے، جن میں شامل تھے،ان میں 4 استور مارخور,100 ہمالیائی آئی بیکس,14 بلیو شیپ (نیلی بھیڑیں) ہیں
سب سے مہنگا پرمٹ شکار سفاریز کے مالک نے حاصل کیا، جو نانگا پربت کنزروینسی ایریا میں مارخور کے شکار کے لیے جاری کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈ نیلامی ایک جانب جنگلی حیات کے تحفظ کی پالیسی کی کامیابی کی علامت ہے، تو دوسری جانب مقامی کمیونٹیز کے لیے مالی فائدے کا ذریعہ بھی ہے، کیونکہ ان فنڈز کا بڑا حصہ تحفظ ماحول، کمیونٹی ڈیویلپمنٹ، اور مقامی انفرااسٹرکچر پر خرچ کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا نظام بین الاقوامی معیارات کے مطابق چلایا جا رہا ہے، جہاں جانوروں کی آبادیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود پرمٹس جاری کیے جاتے ہیں۔ خاص طور پر مارخور جیسے نایاب جانوروں کے لیے یہ نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شکار صرف پرانے، افزائش سے باہر نکلنے والے نر جانوروں تک محدود رہے۔
یہ نیلامی بین الاقوامی شکاریوں کی پاکستان میں بڑھتی دلچسپی کو بھی ظاہر کرتی ہے، جو یہاں کے قدرتی ماحول، دشوار گزار پہاڑوں اور نایاب جنگلی حیات کی تلاش میں ہر سال آتے ہیں۔
