لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بہن علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ اور پی ٹی آئی کے بانی کی بہن کے بھانجے شاہ ریز کی ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔ عدالت میں سماعت کے دوران دونوں ملزمان کے وکلا نے دلائل پیش کیے اور کہا کہ ان کے موکلوں کے خلاف ابھی تک کوئی واضح چالان نہیں آیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی قابلِ یقین ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔
علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف کسی بھی نوعیت کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اور نہ ہی وہ کسی ہنگامہ آرائی میں ملوث ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ چونکہ مقدمے کا چالان ابھی تک پیش نہیں کیا گیا، اس لیے ملزم کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھنا غیر قانونی ہوگا۔
اسی دوران لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے بھانجے شاہ ریز کی درخواست ضمانت بھی منظور کر لی تھی۔ شاہ ریز خان کے خلاف تھانہ سرور روڈ پولیس نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں مقدمہ درج کیا تھا، اور اس کی ضمانت کی درخواست میں بھی یہی دلائل دیے گئے کہ اس کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد یا ثبوت نہیں ہیں۔
عدالت نے دونوں ملزمان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ان کے وکلا کے دلائل کو تسلیم کیا اور فیصلہ سنایا کہ جب تک ملزمان کے خلاف مکمل چالان اور ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے جاتے، انہیں غیر ضروری طور پر قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔
یہ ضمانتیں پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں اور ان کے قریبی خاندان کے افراد کے لیے ایک بڑی سیاسی پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔ جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزمان کی ضمانتوں کے فیصلے کے بعد یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ حکومت اور عدالتوں کی طرف سے اپوزیشن کے افراد کو قانونی ریلیف کس حد تک دیا جائے گا اور کیا یہ فیصلے سیاسی تنقید کا شکار ہوں گے۔
گزرے چند ہفتوں میں جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے اور اس کے بعد کی گرفتاریوں نے ملکی سیاست میں ایک ہلچل مچائی ہوئی ہے۔ ان گرفتاریوں میں اہم سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں جن پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اس حملے کے پیچھے تھے، تاہم ان ملزمان کی ضمانتوں نے اس پورے کیس کی پیچیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
