نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کی جوہری طاقت اور اس کے عالمی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم اُمہ کے ساتھ کھڑا رہے گا اور مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے موقف کا پرزور دفاع کرے گا۔ یہ بیان انہوں نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک اہم انٹرویو میں دیا، جس میں انہوں نے مختلف عالمی مسائل، خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں، پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نہ صرف ایک جوہری طاقت ہے بلکہ اس کی مسلح افواج کی صلاحیتیں بھی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روایتی جنگ میں اپنی صلاحیتوں کو بار بار ثابت کیا ہے، اور اس کی فوجی طاقت امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
اس انٹرویو میں ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی کہ اسحٰق ڈار نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک مشترکہ اسلامی فورس کے قیام کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کو اپنی مشترکہ فوج بنانی چاہیے تاکہ وہ نہ صرف جارحیت کا مقابلہ کر سکیں بلکہ خطے میں امن قائم کر سکیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کا موقف کیا ہوگا اگر مشرقِ وسطیٰ میں کوئی مشترکہ ادارہ تشکیل دیا جائے تو اسحٰق ڈار نے کہا، "پاکستان جوہری طاقت ہونے کے ناطے، امت مسلمہ کے رکن کی حیثیت سے اپنا فرض ادا کرے گا۔
اسحٰق ڈار نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا استعمال صرف ‘ڈیٹیرنس’ (دباؤ ڈالنے والی قوت) کے طور پر ہے، اور ان کا مقصد کسی جارحیت کو روکنا ہے، نہ کہ انہیں استعمال کرنا۔ "ہمارا جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی ارادہ نہیں، یہ صرف دفاع کے
اس انٹرویو میں اسحٰق ڈار نے اسرائیل کی کارروائیوں کو "غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کسی خودمختار ملک پر حملے کی کوئی جواز نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق کے اصولوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے۔
اسرائیل کی غزہ پر حالیہ بمباری کے حوالے سے اسحٰق ڈار نے کہا کہ "اسرائیل کی جارحیت بین الاقوامی سطح پر ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس پر فوری طور پر عالمی ردعمل کی ضرورت ہے
پاکستان کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ جب قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہو، تو اس پر موثر کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور بھارت واحد ممالک ہیں جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور ان کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
اسحٰق ڈار نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ پاکستان کا موقف ہمیشہ امن کی جانب ہے، اور وہ کبھی بھی خطے میں عدم استحکام کا حصہ نہیں بننا چاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوہری طاقت کا مقصد خطے میں امن قائم رکھنا ہے کیونکہ پاکستان کا استحکام پورے خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
