راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کی ٹرائل روکنے سے متعلق درخواست خارج کر دی ہے، جس کے بعد مقدمے کی کارروائی بدستور جاری رہے گی۔ عدالت نے آئندہ سماعت 30 ستمبر کو مقرر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹرائل میں کسی قسم کا تعطل نہیں آئے گا۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے استغاثہ کے تین اہم گواہان ڈی ایس پی اکبر عباس، انسپکٹر عصمت کمال اور انسپکٹر تہذیب الحسن کے بیانات قلمبند کیے۔ اس کے ساتھ ہی آٹھ مزید گواہان کو دوبارہ طلب کرنے کی درخواست پر پراسیکیوشن کو نوٹس بھی جاری کیا گیا۔
سماعت میں عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، تاہم ان کی قانونی ٹیم نے عدالت کا بائیکاٹ کیا۔ وکلا نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں ویڈیو لنک ٹرائل سے متعلق فیصلہ زیرِ سماعت ہے، لہٰذا اس وقت تک ٹرائل روک دینا چاہیے۔ عدالت نے یہ مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل جاری رہے گا۔
یہ مقدمہ 9 مئی کے اس واقعے سے متعلق ہے جب جی ایچ کیو سمیت کئی حساس مقامات پر حملے اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ ان ہنگاموں کے بعد متعدد سیاسی کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ عمران خان کے لیے ایک بڑا قانونی دھچکا ہے، کیونکہ اب ان کے خلاف ٹرائل کے جاری رہنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ٹرائل میں مزید شواہد اور گواہوں کے بیانات عمران خان کے خلاف گئے تو یہ مقدمہ ان کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
