لندن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایک اہم گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد کئی دیگر ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی نوعیت کے معاہدوں میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر عالمی اعتماد کی غمازی کرتی ہے بلکہ اس کے سفارتی دائرۂ اثر میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔
پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ خطے کے حالات میں اپنی دفاعی حیثیت کو بھرپور انداز میں منوایا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ملک اپنی اقتصادی پوزیشن کو بھی مستحکم کر کے ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھرے۔ ان کے مطابق پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا دفاعی معاہدہ دو طرفہ تعاون کا ایسا فریم ورک ہے جس سے دونوں ممالک کو بیک وقت فائدہ ہوگا، اور یہ معاہدہ کسی بھی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اس شراکت داری نے عالمی سطح پر یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ پاکستان خطے میں سلامتی کا ایک ناگزیر ساتھی بن رہا ہے۔ اس وجہ سے کئی دیگر ممالک، جو اپنی دفاعی حکمتِ عملی کو نئے خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں، اسلام آباد کے ساتھ باضابطہ دفاعی تعاون میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ توازن اور شراکت داری پر مبنی رہی ہے، اور حالیہ معاہدہ اسی تسلسل کا حصہ ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 17 ستمبر 2025 کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ریاض میں ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کی رو سے اگر دونوں میں سے کسی ایک ملک پر جارحیت کی جاتی ہے تو اسے دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ نہ صرف عسکری تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے مترادف ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک بڑی پیشرفت سمجھا جا رہا ہے۔
اس موقع پر عالمی تجزیہ کاروں نے کہا کہ سعودی عرب جیسے بڑے ملک کے ساتھ دفاعی شراکت داری پاکستان کے وقار اور حیثیت میں اضافہ کرتی ہے۔ مزید یہ کہ اس سے دیگر ممالک کو بھی یہ پیغام ملتا ہے کہ پاکستان دفاعی اور معاشی دونوں میدانوں میں ایک قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔ ماہرین کے نزدیک یہ معاہدہ جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو نئے رخ پر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کے اثرات دور رس ثابت ہوں گے۔
اسحاق ڈار نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ اب جبکہ پاکستان نے دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ وہ دفاعی میدان میں کسی سے کم نہیں، ملک کی ترجیح ہونی چاہیے کہ وہ معیشت کے شعبے میں بھی اسی طرح ترقی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط معیشت پاکستان کی سلامتی کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی عسکری طاقت، اور دونوں کا امتزاج ملک کو عالمی سطح پر مزید طاقتور پوزیشن میں کھڑا کرے گا۔
