خیرپور/اسلام آباد:پاکستان کے صوبہ سندھ کےضلع خیرپور میں ملکی توانائی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی سامنے آئی ہے، جہاں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے بترسِم ایسٹ-1 نامی کنویں سے گیس اور خام تیل کے وافر ذخائر دریافت کیے ہیں۔ یہ پیش رفت پاکستان کو توانائی کے میدان میں خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
او جی ڈی سی ایل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس نئی دریافت سے یومیہ 2 کروڑ 25 لاکھ مکعب فٹ قدرتی گیس اور تقریباً 690 بیرل خام تیل حاصل کیا جائے گا، جو ملک کی توانائی کی طلب کو پورا کرنے میں خاطر خواہ معاون ثابت ہو گا۔
ترجمان کے مطابق، بترسِم ایسٹ-1 کنویں کی کھدائی 30 جون 2025 کو شروع کی گئی تھی، اور یہ کنواں 3,800 میٹر کی گہرائی تک کھودا گیا۔ ابتدائی تکنیکی تجزیے سے ہی اس مقام پر قابل ذکر ذخائر کی موجودگی کی توقع کی جا رہی تھی، جسے اب باقاعدہ طور پر دریافت کر لیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خیرپور میں ان ذخائر کی دریافت سے پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کے درآمدی تیل اور گیس پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت ہوگی، جو معاشی خسارے اور ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ترجمان نے اس دریافت کو توانائی کے شعبے میں ایک "گیم چینجر” قرار دیا ہے، جس سے نہ صرف مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ توانائی کے بحران سے نمٹنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اس ذخیرے کو جدید ٹیکنالوجی، مؤثر پالیسی سازی اور بروقت سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی دی جائے تو یہ توانائی کے شعبے میں ایک مستقل انقلاب کا آغاز ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی و عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوگا، جو ملکی معیشت کی مجموعی بہتری کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کامیابی کو بنیاد بناتے ہوئے توانائی کے شعبے میں اصلاحات، شفافیت اور پائیدار ترقی کے لیے پالیسیاں مرتب کرے تاکہ ملکی سطح پر توانائی کی خود کفالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ نجی شعبہ اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، خاص طور پر تکنیکی معاونت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں۔
