اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عالمی جریدے بلومبرگ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ "معرکۂ حق” کے دوران بھارت پاکستان کا ایک بھی طیارہ مار گرانے میں ناکام رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ حقائق اور شفافیت کو ترجیح دی ہے، نہ کبھی اعداد و شمار سے کھیلنے کی کوشش کی، نہ کامیابیوں کو چھپایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں، لیکن ہر قسم کی جدید ٹیکنالوجی، چاہے وہ مشرقی ہو یا مغربی، کے حصول کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پاکستانی افواج میں شامل چینی پلیٹ فارمز کی کارکردگی کو توقعات سے بڑھ کر قرار دیتے ہوئے کہا کہ معرکۂ حق میں چینی ساختہ جنگی ساز و سامان نے بھرپور اور مؤثر کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق، جے-10 سی طیاروں نے بھارتی فضائیہ کے مہنگے اور جدید طیاروں، بشمول رافیل، کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔
اس معرکہ میں پاکستان نے چینی ساختہ PL-15 میزائل کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو 100 میل (160 کلومیٹر) کی دوری سے ہی نشانہ بنایا، جو نہ صرف تکنیکی برتری کا مظہر تھا بلکہ خطے میں فضائی طاقت کا توازن بھی تبدیل کر گیا۔
بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی اس کامیابی کے بعد نہ صرف بھارت کی دفاعی حکمت عملی کو دھچکہ پہنچا بلکہ امریکہ بھی فوراً متحرک ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے PL-15 میزائل کی کامیابی کے بعد امریکی فضائیہ اور بحریہ نے فوری طور پر جدید ہتھیار تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر کی فنڈنگ کی درخواستیں پیش کر دیں۔
امریکی فضائیہ نے لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ خفیہ AIM-260 میزائل پروگرام کے لیے مجموعی طور پر تقریباً 680 ملین ڈالر، جبکہ امریکی نیوی نے 31 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست دی۔ ان اقدامات کا مقصد امریکی فضائی برتری کو برقرار رکھنا ہے جو اب ممکنہ طور پر پاکستان جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی سے چیلنج ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں چینی ساختہ جدید حملہ آور ہیلی کاپٹر Z-10 ME کو بھی اپنے ہتھیاروں میں شامل کیا ہے، جو زمینی حملوں اور دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان دفاعی میدان میں خود انحصاری اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، معرکۂ حق کے بعد نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر طاقت کا توازن نئی جہت اختیار کر چکا ہے، اور اب پاکستان کو صرف ایک علاقائی قوت نہیں بلکہ عالمی دفاعی کھلاڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
