اسلام آباد:رابطہ عالمِ اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) کے زیرِ اہتمام پاکستانی علما کے ساتھ دوسرا مشاورتی اجلاس اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں منعقد ہوا، جس کا موضوع تھا “موقف کی ہم آہنگی اور اتحاد”۔ اجلاس کی صدارت مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالکریم بن عیسیٰ نے کی، جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کے اعلیٰ مذہبی و سرکاری رہنماؤں نے شرکت کی۔
شرکا میں سعودی سفیر نواف سعید المالکی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، علامہ راغب نعیمی، علامہ طاہر اشرفی سمیت دیگر ممتاز علما شامل تھے۔
ڈاکٹر عبدالکریم بن عیسیٰ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان کا دورہ ان کے لیے باعثِ فخر ہے کیونکہ پاکستان عالمِ اسلام میں قیادت، اتحاد اور دفاعِ حرمین شریفین کے جذبے کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والا تاریخی دفاعی معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنائے گا بلکہ امتِ مسلمہ کو قریب لانے اور مشترکہ سلامتی کے تصور کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم ورلڈ لیگ دنیا بھر میں اسلام کا روشن، اعتدال پسند اور پرامن پیغام پھیلانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ہمیں عدم برداشت کے اس دور میں اسلام کے اصل تشخص کو اجاگر کرنا ہوگا تاکہ انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ سعودی عرب نہ صرف مسلم امہ کی قیادت کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر امن و اتحاد کا محور بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی اور فکری اتحاد ہی وہ بنیاد ہے جس پر امت کا روشن مستقبل قائم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “اگر مسلم ممالک متحد رہتے تو غزہ کی تباہی نہ دیکھنی پڑتی۔ تاہم سعودی عرب، پاکستان اور ترکیہ جیسے ممالک کی مشترکہ آواز سے جنگ بندی ممکن ہوئی، اور ہمیں امید ہے کہ یہ جدوجہد ایک آزاد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو گا، کی صورت میں ضرور کامیاب ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آج امتِ مسلمہ کے اتحاد کی جتنی ضرورت ہے، شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔ اسلام ایک اعتدال پسند مذہب ہے جو حکمت، رواداری اور انصاف کا درس دیتا ہے۔
اجلاس کے شرکا نے اس موقع پر مسلم ورلڈ لیگ کی قیادت کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں دینی قیادت کو فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فکری و نظریاتی ہم آہنگی، برداشت اور باہمی اعتماد کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ اجلاس پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بڑھتے ہوئے مذہبی، فکری اور دفاعی روابط کا مظہر تھا، جس نے امتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے ایک نئے باب کا آغاز کیاہے
