اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے ایک طنزیہ مگر دلچسپ پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) باضابطہ طور پر درخواست دے تو حکومت عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے پر غور کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی پر سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی درخواست دے، تو ہم عمران خان کو بنی گالہ شفٹ کر دیتے ہیں، پھر وہ روز صبح شام انہیں ملیں، باتیں کریں یا لڈو کھیلیں، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کا یہ بیان سیاسی حلقوں میں طنز ،مزاح اور سنجیدگی تینوں حوالوں سے زیرِ بحث ہے۔
یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے عمران خان کی جیل میں سہولتوں اور ملاقاتوں پر پابندیوں کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ تمام سہولتیں قانون اور ضابطے کے مطابق فراہم کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ ان پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔ عدالتی حکم کے تحت انہیں مخصوص دنوں میں وکلا اور اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، طارق فضل چوہدری کا یہ طنزیہ بیان حکومت کے دفاعی کے بجائے جارحانہ بیانیے کی عکاسی کرتا ہے۔ ن لیگ کے حلقوں میں اسے “سیاسی چٹکی” کہا جا رہا ہے، جبکہ پی ٹی آئی رہنما اسے حکومت کی غیر سنجیدگی قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بنی گالہ، عمران خان کی رہائش گاہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بھی رہی ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں سے انہوں نے متعدد احتجاجی تحریکوں کا آغاز کیا اور بطور وزیراعظم اہم سیاسی مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔ اسی پس منظر میں وفاقی وزیر کا “بنی گالہ شفٹ” والا جملہ محض طنز نہیں بلکہ سیاسی علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
