اسلام آباد میں منعقد ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی ایک سلسلہ وار نشست میں پاکستان نے بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے، صنعتی مسابقت کو بڑھانے، اور عالمی تجارتی نظام میں فعال کردار ادا کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ان ملاقاتوں میں وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، نیدرلینڈز کے سفیر ہینک جان سیگرٹ، اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے روڈ سیفٹی ژاں ٹوڈ نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام، صنعتی پالیسی، سرمایہ کاری کے مواقع، اور پائیدار ترقی سے متعلق مختلف امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جہاں حکومت کا مقصد مقامی صنعتوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کرنا اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اضافی کسٹم ڈیوٹیز کو بتدریج ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، تاکہ طویل عرصے سے رائج غیر ضروری تحفظاتی پالیسیوں کو ختم کر کے صنعتی ڈھانچے میں حقیقی کارکردگی، اختراع اور مسابقت پیدا کی جا سکے۔ ان کے مطابق، پاکستان کی صنعتوں کو اگر عالمی منڈیوں میں جگہ حاصل کرنی ہے تو انہیں جدید ٹیکنالوجی، لاگت کی کارکردگی اور برآمدی معیار پر فوکس کرنا ہوگا۔
نیدرلینڈز کے سفیر ہینک جان سیگرٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیدرلینڈز پاکستان کو خطے میں ایک مضبوط معاشی پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تقریباً پچاس ڈچ کمپنیاں پاکستان میں فعال طور پر کام کر رہی ہیں، جن کا دائرہ کار زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل، خوراک کی پراسیسنگ، لاجسٹکس اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان آبادی، بڑھتی ہوئی منڈی، اور جغرافیائی محلِ وقوع ایسے عوامل ہیں جو سرمایہ کاروں کے لیے اسے پرکشش مقام بناتے ہیں۔
سفیر نے مزید کہا کہ نیدرلینڈز کا ترقیاتی مالیاتی ادارہ “ایف ایم او” (FMO) پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کی مالی معاونت میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ایم او زرعی جدت، خواتین کی مالی شمولیت، چھوٹے کاروباروں کے استحکام، اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں بھی پاکستان کے ساتھ اشتراکِ عمل بڑھا رہا ہے۔
بات چیت کے دوران نیدرلینڈز کے سفیر نے پاکستان کی جانب سے یورپی یونین کے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) پروگرام میں مثبت اور مسلسل شمولیت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تجارت، انسانی حقوق، ماحولیاتی استحکام اور اچھی حکمرانی جیسے شعبوں میں نمایاں پیشرفت دکھائی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ آنے والے GSP+ سائیکل میں بھی پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
وزیرِ خزانہ نے اس موقع پر یقین دلایا کہ پاکستان اپنی اصلاحاتی پالیسیوں اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق وعدوں پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف یورپی یونین بلکہ اس کے رکن ممالک بشمول نیدرلینڈز کے ساتھ مضبوط تجارتی شراکت داری جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کو صنعتی جدت، سرمایہ کاری کے فروغ اور برآمدی وسعت کے میدان میں نمایاں مقام حاصل ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری صرف معاشی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور سماجی فلاح کے فروغ کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ اسی لیے حکومت کاروبار دوست پالیسیوں، شفافیت، اور عالمی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون پر زور دے رہی ہے۔
اسی دوران، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندہ برائے روڈ سیفٹی ژاں ٹوڈ نے بھی وزیرِ خزانہ سے علیحدہ ملاقات کی۔ ژاں ٹوڈ، جو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کے دورے پر ہیں، نے سڑکوں پر بڑھتے حادثات، جانی نقصان، اور اقتصادی اثرات پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال ایک ملین سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں، جو انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ قومی معیشتوں پر بھی بھاری بوجھ ڈالنے کا باعث بنتے ہیں۔ ژاں ٹوڈ کے مطابق، اگر ممالک محفوظ سڑکوں، جدید گاڑیوں، اور پائیدار نقل و حمل کے نظام میں سرمایہ کاری کریں تو اس سے نہ صرف زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں بلکہ اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیا جا سکتا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے اقوامِ متحدہ کے نمائندہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں سڑکوں کی حفاظت اور ماحولیاتی پائیداری کو قومی پالیسی کا حصہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹرانسپورٹ کے معیارات بہتر بنانے، حادثات میں کمی لانے، اور عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ سڑکوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔
دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور اقوامِ متحدہ مستقبل میں بھی محفوظ، پائیدار اور شمولیتی ٹرانسپورٹ کے منصوبوں میں قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔ ان کے مطابق، سڑکوں کی حفاظت نہ صرف عوامی فلاح بلکہ معاشی ترقی کے لیے بھی بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔
یہ ملاقاتیں پاکستان کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی روابط، شفاف معاشی پالیسیوں اور عالمی اداروں کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہیں۔ چاہے وہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات ہوں یا اقوامِ متحدہ کے ساتھ تعاون، پاکستان ایک ایسے ملک کے طور پر ابھر رہا ہے جو عالمی برادری کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی، انسانی سلامتی اور اقتصادی خود کفالت کی راہ پر گامزن ہے۔
