لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری، جو پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، نے ایک بار پھر قوم کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر حال میں ملک کی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، اور کسی بھی بیرونی جارحیت یا اشتعال انگیزی کا جواب انتہائی سخت، مؤثر اور فیصلہ کن انداز میں دیا جائے گا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ایک بار پھر نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔
ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے طلبہ، اساتذہ اور فیکلٹی ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کا عزم ہمیشہ سے دفاع وطن کے ساتھ وابستہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور مشکل جنگ لڑی ہے، جس کے دوران ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی گئیں لیکن ریاست کے نظریے، امن اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان صرف سرحدوں کی محافظ نہیں بلکہ قومی یکجہتی، استحکام اور عوامی اعتماد کی علامت بھی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ موجودہ علاقائی صورت حال میں پاکستان کو مختلف سمتوں سے چیلنجز درپیش ہیں، تاہم فوج ہر سطح پر ان سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارا دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کے دفاع یا عزم کو متزلزل کر سکتا ہے، تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔”
افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تشویش بجا ہے کیونکہ متعدد شواہد موجود ہیں کہ افغان سرزمین کو پاکستان مخالف عناصر اور دہشت گرد گروپ استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام آباد بارہا کہہ چکا ہے کہ طالبان حکومت اپنی زمین دہشت گردوں کے لیے بند کرے، تاہم بدقسمتی سے سرحد پار سے حملوں کا سلسلہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی کوشش کی ہے، لیکن امن کمزوری سے نہیں بلکہ طاقت، نظم اور عزم سے قائم رہتا ہے۔
انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو دشمن کی معلوماتی جنگ (Information Warfare) سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔ “دہشت گرد اب ہتھیاروں کے ساتھ نہیں بلکہ فتنہ اور غلط معلومات کے ذریعے نوجوان ذہنوں پر حملہ آور ہیں۔ اس کے مقابلے کے لیے سچ، شعور اور قومی شعور کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔” انہوں نے کہا کہ قوم کا ہر فرد اس دفاعی جنگ کا حصہ ہے — چاہے وہ میدانِ جنگ میں ہو یا علم و آگہی کے محاذ پر۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ طویل مکالمہ کیا، جس میں موجودہ سیکیورٹی پالیسی، پاکستان کی دفاعی حکمت عملی، اور افغانستان کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک ایسا باب رقم کیا ہے جو دنیا کے لیے مثال ہے، ہم نے نہ صرف اپنے ملک کو محفوظ بنایا بلکہ عالمی امن میں بھی کردار ادا کیا۔”
اس ملاقات میں ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ “پاک فوج کا کردار صرف عسکری نہیں بلکہ فکری اور اخلاقی میدان میں بھی قابلِ تحسین ہے۔ قوم اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔” انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جو نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ایبٹ آباد کی یہ نشست دراصل ایک وسیع مہم کا حصہ تھی جس کے تحت پاک فوج ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں جاکر طلبہ سے مکالمہ کر رہی ہے تاکہ انہیں ملکی سلامتی، قربانیوں اور زمینی حقائق سے روشناس کرایا جا سکے۔ طلبہ نے کہا کہ اس ملاقات نے ان کے ذہن میں پائی جانے والی بہت سی غلط فہمیاں دور کر دیں اور انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ پاک فوج نہ صرف بارڈر پر بلکہ ہر سطح پر ملک کے مفادات کی حفاظت کر رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اس موقع پر “معرکۂ حق” کا بھی ذکر کیا، جو دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشنوں کی ایک علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ معرکہ محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ حق و باطل کے درمیان ایک فکری اور اخلاقی جدوجہد بھی ہے۔”
قومی سطح پر، ان کے بیان کو ایک تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ 21 اکتوبر کو آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی تقریباً اسی مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ “پاکستان کی سرحدی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، اور کسی بھی خلاف ورزی کا جواب فوری اور بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔”
یہ بیانات دراصل اس عزم کی تجدید ہیں کہ پاکستان اپنے داخلی استحکام اور خارجی دفاع کے معاملے میں کسی دباؤ یا مصلحت کا شکار نہیں ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی، بھارت کے ساتھ حالیہ تصادم، اور دہشت گردی کی نئی لہر کے پیش نظر یہ پیغام انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق، پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کرایا ہے کہ امن کی خواہش کے باوجود اگر اس کی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا، تو وہ اپنے تمام وسائل کے ساتھ اس کا جواب دے گا۔ ان کے الفاظ میں، “یہ ملک قربانیوں کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، اور اس کے دفاع کے لیے ہم ہمیشہ تیار رہیں گے۔”
ان کے اس خطاب نے نہ صرف نوجوانوں میں حب الوطنی کا جذبہ تازہ کیا بلکہ یہ باور کرایا کہ پاکستان آج بھی اپنے نظریے، اپنی سرحدوں اور اپنے عوام کے دفاع میں متحد اور مضبوط کھڑا ہے۔ یوں یہ بیان ایک ایسے عہد کی بازگشت ہے جس میں پاک فوج کا ہر سپاہی، ہر افسر اور ہر شہری اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ وطن کی عزت اور حفاظت سب سے مقدم ہے۔
