کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر مملکت اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لیے آیا تھا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پارٹی کی حمایت طلب کی گئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم میں شامل اہم نکات میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے کا اختیار، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی، اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل کا خاتمہ شامل ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدر پاکستان کے دوحہ سے واپسی کے بعد بلاول ہاؤس کراچی میں طلب کیا گیا ہے، جس میں پارٹی پالیسی کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئینی اصلاحات پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 20 اور 21 اکتوبر 2024 کو سینیٹ اور قومی اسمبلی نے 22 شقوں پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔ قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کی، جس کے حق میں 225 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 12 ارکان نے مخالفت کی۔ سینیٹ میں بھی ترمیم کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ارکان نے ووٹ دیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی آئینی اصلاحات پر سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور پارٹی کی حتمی پالیسی آئندہ چند دنوں میں سامنے آئے گی۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی حمایت کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ ملک کی آئینی اور سیاسی صورتحال پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی کارکردگی کے حوالے سے۔
اس کے ساتھ ہی بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ پی پی پی کسی بھی سیاسی فیصلہ میں اصولی موقف برقرار رکھے گی اور ملک کی مجموعی ترقی اور آئینی استحکام کو مقدم رکھے گی۔
