وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر کام شروع کرنے کی تیاری کر لی ہے، جس کا مقصد آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کر کے آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس مجوزہ ترمیم میں نہ صرف فوجی معاملات بلکہ عدالتی اور انتظامی اصلاحات بھی شامل ہیں، جس کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی ضلعی سطح پر منتقلی، پورے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ، اور این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ میں ممکنہ تبدیلی پر غور کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 27 ویں ترمیم پر بات چیت جاری ہے، تاہم باضابطہ کام ابھی شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے کا آئینی تحفظ فراہم کرنا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔ بلاول نے مزید کہا کہ مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ججز کے تبادلے، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے وفاقی دائرہ کار میں واپسی کے معاملات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، جس پر صوبائی اور وفاقی تعلقات پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے 27 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس مجوزہ ترمیم کے حوالے سے آئندہ پارلیمانی اور سیاسی مذاکرات شدت اختیار کر سکتے ہیں، اور عوامی سطح پر بھی اس پر بحث متوقع ہے۔ اس ترمیم کے آئینی اور سیاسی اثرات ملک کے فوجی، عدالتی اور تعلیمی شعبوں پر دیرپا اثر ڈال سکتے ہیں، اس لیے اس کی منظوری یا مسترد ہونے کا عمل انتہائی نازک مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے۔
