اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں ایک بار پھر مثبت پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں دونوں ممالک نے دوطرفہ روابط کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور امریکا ایک ایسے نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جہاں باہمی تعلقات کو صرف سفارتی سطح تک محدود رکھنے کے بجائے، انہیں معاشی ترقی اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر مضبوط اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈان اخبار کے مطابق، یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی جب امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے لیے نئے تعینات ہونے والے امریکی معاون وزیرِ خارجہ ایس۔ پال کپور نے پاکستانی سفیر سے اپنی تعارفی ملاقات کی۔ 22 اکتوبر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کی پاکستان سے متعلق پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔ رپورٹ کے مطابق گفتگو کا ماحول خوشگوار رہا، اور دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں تعاون کے نئے امکانات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد سفیر رضوان سعید شیخ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (X) پر اپنے پیغام میں کہا کہ فریقین نے اُن عملی اقدامات پر بات چیت کی جو حالیہ سیاسی عزم کو حقیقی شراکت داری میں بدلنے کے لیے ضروری ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ قیادت کی سطح پر جو نیا اعتماد اور مثبت رجحان سامنے آیا ہے، اُسے تعلیم، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے مختلف شعبوں میں پائیدار تعاون کے ذریعے حقیقت کا روپ دیا جائے۔
پاکستانی سفیر کے مطابق، اسلام آباد یہ چاہتا ہے کہ امریکا پاکستان کو صرف خطے کے تنازعات کے تناظر میں نہ دیکھے بلکہ ایک ایسے شراکت دار کے طور پر تسلیم کرے جو معاشی ترقی، علاقائی امن اور عالمی تجارت میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن کا نقطۂ نظر اب بھی خطے میں بھارت اور چین کے ساتھ توازن قائم رکھنے پر مرکوز دکھائی دیتا ہے، تاہم نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں عملی پیش رفت کی خواہش رکھتی ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ازسرِ نو ترتیب دینے کی بات کی ہو۔ اس سے قبل بھی متعدد مواقع پر امریکی قیادت نے اسلام آباد کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، لیکن اس بار جو بات اہم ہے وہ یہ کہ فریقین اب محض بیانات تک محدود نہیں بلکہ باقاعدہ پالیسی سطح پر فریم ورک تیار کرنے پر متفق نظر آتے ہیں۔
امریکی معاون وزیرِ خارجہ ایس۔ پال کپور کی یہ ملاقات دراصل اُس نئے سفارتی لہجے کی علامت ہے جس میں واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کو مستقبل کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا چاہتا ہے۔ اگرچہ ماہرین کے مطابق تعلقات کو موجودہ رفتار سے آگے بڑھانے کے لیے ابھی مزید محنت اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے، تاہم دونوں دارالحکومتوں میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ ایک مستحکم اور معاشی طور پر مضبوط پاکستان نہ صرف خطے بلکہ امریکا کے مفاد میں بھی ہے۔
پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں — ایسا دور جہاں *معاشی شراکت داری، *علاقائی تعاون اور عالمی استحکام کے اہداف ایک دوسرے سے جڑ کر ایک جامع تعلقات کے ڈھانچے کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اگر یہ مثبت سلسلہ جاری رہا تو امکان ہے کہ آنے والے برسوں میں دونوں ممالک کے روابط محض سفارتی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی شکل اختیار کر لیں گے۔
