اسلام آباد میں 11 اور 12 نومبر کو ہونے والی بین الاقوامی پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے لیے دنیا کے متعدد ممالک سے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفود اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ یہ کانفرنس عالمی امن، جمہوری اقدار، پارلیمانی سفارتکاری اور بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
سینیٹ سیکرٹریٹ کے مطابق کانفرنس میں شریک ممالک میں آذربائیجان، ازبکستان، کیمرون، کینیا، فلسطین، مراکش، روانڈا، مالدیپ، ملیشیا، فلپائن، سربیا، نیپال، لائبیریا، سعودی عرب، الجزائر، بارباڈوس، تاجکستان اور دیگر دوست ممالک شامل ہیں۔ اردن سے نائب وزیرِاعظم توفیق کریشان کی قیادت میں وفد پہنچا، جس میں رکن ایوانِ بالا راکان حمادہ الفواز سمیت دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ سینیٹ کے سینئر افسران نے وفد کا پرجوش استقبال کیا اور ان کے قیام کے دوران ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
آذربائیجان سے نائب اسپیکر علی احمدوف، ازبکستان سے نائب چیئرمین سینیٹ صادق سافویف، کیمرون سے رکن پارلیمنٹ کاماسی سیمون پوہے، کینیا سے نائب اسپیکر فراح معلم محمد، اور فلسطینی نیشنل کونسل کے اسپیکر راوحی احمد محمد فتوح اپنے وفود کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ سعودی عرب سے شورٰی کونسل کے نائب چیئرمین عبداللہ بن آدم فلّاتہ کی قیادت میں وفد آیا، جس میں ڈاکٹر عثمان حقامانی، عبداللہ اطلَس اور ڈاکٹر معین المدنی شامل ہیں۔ مراکش، روانڈا، مالدیپ، ملیشیا، فلپائن، الجزائر، بارباڈوس، سربیا اور تاجکستان سے بھی اعلیٰ پارلیمانی رہنماؤں کے وفود اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ سابق صدر گواتیمالا جمی مورالیس بھی اپنے وفد کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
سینیٹ سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹر جنرل پروٹوکول طارق بن وحید اور دیگر سینئر افسران نے تمام مہمانوں کا ائیرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا اور ان کے قیام اور اجلاس میں شرکت کے لیے مکمل انتظامات کو یقینی بنایا۔ سینیٹ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس پارلیمانی تعاون، عالمی مکالمے اور جمہوری اقدار کے فروغ میں ایک تاریخی موقع فراہم کرے گی، اور مختلف ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا باعث بنے گی۔
کانفرنس کے دوران پارلیمانی رہنما عالمی امن، انسانی حقوق، قانون سازی، جمہوری عمل کی شفافیت اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے اہم اقدامات اور تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ اجلاس مختلف ممالک کی پارلیمانی تجربات اور بہترین عملی ماڈلز کو شیئر کرنے کے ساتھ پاکستان میں پارلیمانی نظام کی بہتری اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
