وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم محمد اسحٰق ڈار نے ایک بار پھر یہ واضح کیا ہے کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ کارروائیاں پاکستان کے عوام اور حکومت کے عزم کو کبھی کمزور نہیں کر سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردانہ حملے، جن میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جنوبی وزیرستان کے وانا میں ہونے والے واقعات شامل ہیں، نہ صرف قوم کے حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ امن و سلامتی کے حصول کے لیے بات چیت، تعاون اور سمجھداری ہی واحد راستہ ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی تقریباً تین سال بعد کی پہلی خودکش کارروائی اس وقت سامنے آئی جب بین الاقوامی سطح کی تقریبات جاری تھیں۔ ان میں انٹر پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس اور چھٹا مارگلہ ڈائیلاگ شامل تھا، جبکہ اسی دوران پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان تین ملکی کرکٹ سیریز بھی جاری تھی، جس کا ایک میچ منگل کو راولپنڈی میں کھیل گیا۔ خودکش دھماکے کے وقت سیکڑوں مدعی، وکلا اور شرکاء موجود تھے، جس نے واقعے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیا۔
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردانہ حملوں میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران وانا اور اسلام آباد میں کم از کم 15 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کی بلکہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں ہمیشہ ایک مضبوط اور پائیدار محافظ رہا ہے، جو کسی بھی سرحد، مذہب، جنس، نسل یا قومیت کو تسلیم کیے بغیر اس خطرے سے نمٹتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔ پولیس کے مطابق، ایک بمبار نے جی-11 کے ایک کمپلیکس میں داخل ہونے کی بارہا کوشش کی، اور آخرکار مرکزی دروازے کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس موقع پر موجود لوگ اور قانونی نمائندے محفوظ نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر یہ واقعہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
نائب وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ دہشت گردانہ کارروائیاں کسی بھی حال میں پاکستان کے عزم اور حوصلے کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعات ہمیں یہ باور کراتے ہیں کہ صرف سیاسی ہم آہنگی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل تیاری، اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی ملک میں دیرپا امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا موقف سخت اور غیر متزلزل ہے، اور اس خطرے کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردانہ حملے عوام کے حوصلے کو نہیں توڑ سکتے، بلکہ ہمیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ قومی یکجہتی، مؤثر حکمت عملی، اور معاشرتی تعاون ہی دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا یہ رویہ ملک میں امن کے حصول کی ضرورت کو مزید اجاگر کرتا ہے، اور حکومت اس عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے کہ ایسے حملوں کے باوجود پاکستان میں محفوظ اور پرامن ماحول قائم رہے۔
یہ خطاب اس وقت سامنے آیا جب ملک بھر میں بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں کے پس منظر میں قومی سطح پر سلامتی کے اقدامات اور انسدادِ دہشت گردی کی حکمت عملی پر بحث ہو رہی تھی۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت تمام اداروں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے گی، اور کسی بھی قسم کی بزدلانہ کارروائی قوم کے حوصلے اور عزم کو کبھی متاثر نہیں کر سکتی۔
