اسلام آباد:اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین دو روزہ سرکاری دورے پر آج وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی دعوت پر پاکستان پہنچ رہےہیں، ایک ایسا اعلیٰ سطحی دورہ جسے دونوں برادر ممالک کے دیرینہ اور گرمجوش تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے تناظر میں تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
دفترِ خارجہ کے باضابطہ اعلامیے کے مطابق بادشاہ کی یہ آمد صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں پر مشتمل ہوگی، جن میں دوطرفہ سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات کو وسیع اور گہرا کرنے کے طریقوں پر مفصل تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
دورے کے ایجنڈے میں تجارتی شراکت داری کو فروغ، سرمایہ کاری کے مواقع، توانائی اور انفراسٹرکچر پروجیکٹس، علاقائی سلامتی و انسدادِ دہشت گردی میں تعاون، اور عوامی و ثقافتی رابطوں کے فروغ جیسے متعدد کلیدی موضوعات شامل ہیں۔ ایوانِ صدر میں بادشاہ کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی پروقار تقریب میں انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز پیش کیا جائے گا ایک ایسا علامتی اقدام جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام اور شراکت داری کی گہرائی کو اجاگر کرتا ہے۔
ماہرینِ خارجہ کے بقول یہ دورہ نہ صرف دوطرفہ اقتصادی اور سیاسی مفاہمت کو تقویت دے گا بلکہ خطے کی بدلتی ہوئی جیو اسٹریٹیجک صورتِ حال میں پاکستان اور اردن کے اشتراک عمل کو آگے بڑھانے کا اہم موقع بھی فراہم کرے گا۔ دونوں ملک توانائی، تجارت، دفاع، اور ہائی ٹیک سیکٹرز میں ممکنہ معاہدوں کے ذریعے باہمی فوائد حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ مذہبی و ثقافتی روابط خصوصاً زیارتوں اور عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کے مثبت نتائج بھی متوقع ہیں۔
سرکاری اعلامیے نے زور دیا ہے کہ بادشاہ کا یہ دورہ پاکستان اور اردن کے دیرینہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوگا اور دونوں برادر ممالک کے درمیان تعاون کے دائرہ کار کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ باضابطہ ملاقاتوں کے بعد متوقع طور پر کچھ سفارتی دستاویزات اور مشترکہ اعلامیے بھی جاری کیے جا سکتے ہیں جو دو طرفہ تعاون کی فہرست اور آئندہ مشترکہ حکمتِ عملیوں کو واضح کریں گے۔
