راولپنڈی : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے راولپنڈی کے گورکھ پور ناکے پر جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا، جو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر شروع کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا، اور منگل کو دوبارہ اڈیالہ جیل آنے کی تجویز پر اتفاق ہوا تاکہ فیملی ملاقات کے موقع پر کارکن بھی شریک ہو سکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے اپوزیشن اتحاد کو دھرنے سے متعلق پیشگی اطلاع نہیں دی تھی بلکہ چار گھنٹے بعد رابطہ کیا تاکہ دھرنا ختم کرنے کا اعلان اپوزیشن کی قیادت خود کرے۔ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر آج عدالت جائیں گے اور اس حوالے سے قانونی کارروائی کریں گے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی، رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک اور صوبائی وزراء مینا خان، شفیع جان، شوکت یوسفزئی کے ہمراہ آٹھویں مرتبہ اڈیالہ جیل پہنچے، لیکن پولیس نے ان کے قافلے کو گورکھ پور ناکے پر روک دیا۔ موقع پر موجود پولیس افسران سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں ایک صوبے کے ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہوں، مجھے بانی پی ٹی آئی سے کیوں نہیں ملنے دیا جا رہا؟ یہ ایک صوبے کی تذلیل ہے۔ ملاقات کے لیے آیا ہوں، یہاں بیٹھوں گا۔”
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے طور پر وہ صوبے کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں اور کسی بھی شہری یا سیاسی شخصیت کو قانونی دائرے میں حقائق کے مطابق ملاقات سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، دھرنے کا یہ واقعہ نہ صرف صوبائی سیاسی تناظر بلکہ قومی سیاست میں بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس سے حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات، جیل انتظامیہ کے عمل، اور سیاسی احتجاج کی قانونی حدود کا واضح پتہ چلتا ہے۔
