بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ آلِ خلیفہ نے منامہ میں پاکستانی وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کو ملک کا اعلیٰ ترین سرکاری اعزاز "آرڈر آف بحرین (درجۂ اوّل)” عطا کیا، اور اسی موقع پر دونوں رہنماؤں نے تاریخی دوستی کو اجاگر کرتے ہوئے سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور ثقافتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا،
پی ایم او کے مطابق ملاقات میں باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کے معاملات کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا اور پاکستانی وفد نے تین سال کے اندر دوطرفہ تجارت کو موجودہ 550 ملین ڈالر کی سطح سے بڑھا کر ایک بلین ڈالر تک لے جانے کے ہدف کی تجاویز پیش کیں؛ اس سلسلے میں پاکستان–جی سی سی آزاد تجارتی معاہدے کی پیش رفت، ویزا ریلیکسیشن اور بندرگاہی رابطوں کو فروغ دینے کے امکانات زیرِ بحث آئے، جبکہ پاک-بحرین سرمایہ کاری سمٹ کے فریم ورک میں طے پانے والے معاہدوں اور فیصلوں کو تجارتی توانائی کے نئے دروازے کھولنے والا قرار دیا گیا۔
ملاقات کے دوران دفاعی تعاون کے شعبے کو بھی اہمیت دی گئی اور دونوں فریقین نے مشترکہ فوجی تربیت، دفاعی پیداوار، سائبر سیکیورٹی اور اسٹریٹجک معلومات کے تبادلے میں مزید وسعت پر اتفاق کیا جسے خطے کے بدلتے سیکورٹی منظرنامے میں کلیدی قدم قرار دیا گیا؛ اس کے علاوہ انسانی اور سماجی روابط کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی تعاون، تکنیکی تربیت، ڈیجیٹل گورننس اور خاص طور پر "کنگ حمد یونیورسٹی فار نرسنگ اینڈ الائیڈ میڈیکل سائنسز” کے قیام کو سراہا گیا، جبکہ پاکستان نے بحرین میں مقیم ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد پاکستانیوں کے کردار اور وہاں سے آنے والی ترسیلات زر کی اہمیت پر زور دیا۔ پی ایم او نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بحرین نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی میں سہولت فراہم کی
جس پر اسلام آباد نے خصوصی شکریہ ادا کیا، اور دونوں رہنماؤں نے غزہ کے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں اور انسانی بنیادوں پر تعاون ناگزیر ہیں؛ ملاقات اختتامی نوٹس میں اعتماد اور عملی اقدامات کے عہد کے ساتھ ختم ہوئی جس کے مطابق آئندہ ماہوں میں اقتصادی اور دفاعی تعاون کے متعدد معاہدات اور سرمایہ کاری پروجیکٹس کی حتمی منظوری متوقع ہے۔
د
