اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق متنازع بیان کو نہایت سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، غلط معلومات پر مبنی اور پاکستان کی پارلیمانی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں کہا گیا کہ ہائی کمشنر نے ایسی آئینی ترمیم پر اعتراضات اٹھائے جنہیں پاکستان کی قومی پارلیمان نے مکمل جمہوری عمل، وسیع بحث اور دو تہائی اکثریت سے منظور کیا، لہٰذا اس پر بیرونی تنقید نہ صرف نامناسب بلکہ حقائق کے خلاف ہے۔
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ دنیا کی ہر پارلیمانی جمہوریت کی طرح پاکستان میں بھی آئین و قانون سازی کا اختیار منتخب نمایندوں کے پاس ہے، اور یہی اختیار عوامی مینڈیٹ کا اظہار ہے جسے کسی بھی بین الاقوامی ادارے کے غیر ضروری تبصرے سے مشروط نہیں کیا جا سکتا۔ ب
یان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاکستان بنیادی انسانی حقوق، شہری آزادیوں، انسانی وقار اور قانون کی حکمرانی کے عالمی اصولوں کا مکمل طور پر احترام کرتا ہے، جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر درج ہیں۔ دفتر خارجہ نے وولکر ترک سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی جانبداری پر مبنی، گمراہ کن اور غیر مصدقہ بیانات سے گریز کریں اور پاکستان کی پارلیمان کے خودمختار فیصلوں کا احترام کریں۔
یاد رہے کہ ہائی کمشنر نے گزشتہ دنوں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ پاکستان کی نئی ترامیم مبینہ طور پر عدلیہ کی آزادی اور عسکری احتساب کو متاثر کرتی ہیں، تاہم پاکستان نے ان تحفظات کو مکمل طور پر بے جواز اور حقیقت سے دور قرار دیا ہے، مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ ملک کا آئینی و جمہوری نظام مکمل طور پر فعال، خودمختار اور عالمی اصولوں کے مطابق ہے۔
