پاکستان کے جنوبی ساحلی شہر کراچی میں کرسمس کے موقع پر مسیحی کمیونٹی نے اتوار کے دن ایک رنگین اور شاندار ریلی کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر شرکاء نے سانتا کے ٹوپیاں پہنی ہوئی تھیں، اونٹ کی سواری کی اور گلیوں میں گزرتے ہوئے تحائف تقسیم کیے۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ اس ریلی کا مقصد صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا جشن منانا نہیں بلکہ امن، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دینا بھی ہے۔
اس کے ذریعے کمیونٹی نے یہ دکھانا چاہا کہ کرسمس کا تہوار ہر ایک کے لیے ایک مثبت اور پرامن پیغام رکھتا ہے، چاہے لوگ کسی بھی مذہب یا پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں۔ کراچی کی مسیحی کمیونٹی کے لیے یہ سالانہ ریلی محض جشن نہیں بلکہ مذہبی آزادی، ثقافتی شناخت اور معاشرتی خوشی کے اظہار کا بھی ایک ذریعہ ہے۔
دنیا بھر میں کروڑوں مسیحی 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے دن کے طور پر مناتے ہیں، جس میں مذہبی رسومات کے ساتھ ثقافتی تقریبات، خاندان کے اجتماعات اور خیرات کے کام بھی شامل ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اگرچہ مسیحی اقلیت ہیں، مگر کراچی کی کمیونٹی نے اس روایت کو ہر سال بڑی جوش و خروش کے ساتھ زندہ رکھا ہے۔ شہر کی سڑکیں اس دن خوشیوں، روشنیوں اور موسیقی سے گونجتی ہیں، اور عوامی جشن کے ذریعے مسیحی اپنی عقیدت اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہر سال کراچی کی یہ بڑی ریلیاں نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی اتحاد کے پیغام کا حصہ بھی بنتی ہیں۔
ریلی کے منتظم سرفراز ولیم نے بتایا کہ اس تقریبات کا مقصد صرف خوشیاں منانا نہیں بلکہ معاشرتی پیغام دینا بھی ہے۔ “حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت، یعنی کرسمس، امن اور بھائی چارے کا پیغام ہے۔ اس ریلی کے ذریعے ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ایک دوسرے کے قریب آئیں اور دکھائیں کہ محبت اور ہم آہنگی سب کے لیے ممکن ہے۔ ہمارا مقصد صرف مذہبی جشن منانا نہیں بلکہ اس تہوار کو ایک مربوط اور متحد کرنے والے پیغام کے طور پر پیش کرنا ہے۔” ولیم نے بتایا کہ ریلی کی تیاری ہفتوں پہلے شروع ہو گئی تھی، جس میں رضاکاروں کی تنظیم، تحائف کی تیاری اور مرکزی علاقوں میں جلوس کی منصوبہ بندی شامل تھی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک امن اور محبت کا پیغام پہنچ سکے۔
ریلی میں شریک افراد نے بھی یہی خیال ظاہر کیا۔ ایک شریک، رومس ایمال، نے کہا کہ پاکستان میں کرسمس کا جشن آزادی کا مظہر ہے، جہاں کمیونٹی بلا خوف اپنی خوشیوں کا اظہار کر سکتی ہے۔ “ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اپنے ایمان کا کھلے عام اظہار کر سکتے ہیں۔ کرسمس صرف تحائف لینے یا سجاوٹ کرنے کا دن نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا دن ہے۔
خدا نے ہمیں پیار کا پیغام دیا ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ یہ تہوار ہمیں عملی طور پر یہ سبق دینے کا موقع دیتا ہے۔” ایمال نے زور دیا کہ اگرچہ کمیونٹی اقلیت میں ہے، مگر کراچی کے مسیحی اپنی روایات کو باخوشی منانے اور امن کا پیغام عام کرنے میں فعال ہیں۔
ایک اور شریک، مارلین عابد، نے کہا کہ وہ ہر سال گائے جانے والے کرسمس کیرولز سننے کے لیے آتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ کیرولز مذہبی اصل کے حامل ہیں، مگر اب یہ ایک وسیلہ بن چکے ہیں جس کے ذریعے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا جاتا ہے۔ “ہم یہ گیت اس لیے گاتے ہیں تاکہ خود بھی یاد رکھیں اور دوسروں کو بھی بتائیں کہ یہ موسم صرف خوشی کا نہیں بلکہ امن اور محبت بانٹنے کا ہے۔
جب لوگ موسیقی سنتے ہیں اور جلوس دیکھتے ہیں تو کرسمس کی اصل روح سمجھ آتی ہے: محبت، سخاوت اور خیرخواہی۔” کیرولز کے ساتھ رنگین جلوس، سجاوٹ شدہ گاڑیاں اور خوش مزاج شرکاء کراچی کی سڑکوں پر ایک یادگار مناظر پیش کرتے ہیں، جو نہ صرف مسیحیوں بلکہ دیگر کمیونٹیز کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔
ریلی کے دوران تحائف کی تقسیم بھی کی گئی، جس کا مقصد خیرات، شراکت اور محبت کے پیغام کو عام کرنا تھا۔ رضاکار بچوں اور خاندانوں میں کھلونے، مٹھائیاں اور دیگر تحائف تقسیم کرتے رہے، تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کرسمس میں دینے اور بانٹنے کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔ ولیم نے کہا کہ “یہ تحائف محض چیزیں نہیں بلکہ دل سے دینے اور خوشی بانٹنے کا مظہر ہیں۔” یہ سرگرمی کمیونٹی کے روابط کو مضبوط کرتی ہے اور مختلف گروہوں کے درمیان سمجھ بوجھ کو فروغ دیتی ہے۔
کراچی کی مسیحی کمیونٹی کے لیے عوامی تقریبات کا ایک اور مقصد ثقافتی مرئیّت ہے۔ اقلیت میں رہتے ہوئے، کمیونٹی اپنے مذہبی رسومات اور ثقافت کو کھلے عام منانا چاہتی ہے۔ رومس ایمال نے کہا، “ہم سب کو جمع کر کے اور کھلے عام جشن منانے سے یہ دکھاتے ہیں کہ ہمارا ایمان پرامن طریقے سے دیگر کمیونٹیز کے ساتھ مل کر رہ سکتا ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ تنوع طاقت ہے اور مذہبی روایات سماج کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہیں۔” ریلی کی عوامی نوعیت، جس میں لوگ گلیوں میں جلوس نکالتے ہیں اور دوسروں سے رابطہ کرتے ہیں، کمیونٹی کے اعتماد اور اپنے ایمان و ثقافت پر فخر کی عکاسی کرتی ہے۔
ریلی میں بچوں، خاندانوں اور نوجوانوں کی بھرپور شرکت نے خوشیوں میں اضافہ کیا۔ کئی افراد نے سانتا ٹوپیاں پہنی، اور کچھ بینرز اور پیغامات کے ذریعے امن، اتحاد اور محبت کے پیغام کو عام کرتے رہے۔ اونٹوں کے ساتھ سجاوٹ شدہ گاڑیاں ایک منفرد ثقافتی تاثر دیتی ہیں، جس سے روایتی اور جدید دونوں عناصر کی جھلک ملتی ہے۔ دیکھنے والوں کے لیے یہ جلوس مسیحی تہواروں کے رنگ اور محبت کا پیغام دکھانے کا ایک منفرد موقع ہے۔
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کرسمس صرف مسیحیوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔ رومس ایمال نے کہا، “ہم خوشی کے ساتھ جشن مناتے ہیں، لیکن ہمارا پیغام سب کے لیے ہے—محبت، مہربانی اور امن ایسے اصول ہیں جو ہر مذہب اور معاشرت سے ماورا ہیں۔ جب ہم کرسمس کا جشن کھلے عام مناتے ہیں، تو ہم سب کو اس روح میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔” یہی شمولیت ریلی کا مرکزی پیغام ہے، جس میں کمیونٹی چاہتی ہے کہ یہ تہوار تقسیم کی وجہ نہ بنے بلکہ سب کے درمیان روابط مضبوط کرے۔
کراچی کی یہ کرسمس ریلی صرف ایک جشن نہیں بلکہ ایمان، ثقافتی فخر اور سماجی ہم آہنگی کا مظہر ہے۔ موسیقی، تحائف اور خوشیوں کے ذریعے لوگ محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں۔ کیرولز، رضاکارانہ خدمات اور جلوس کے ذریعے یہ ریلی ظاہر کرتی ہے کہ مذہبی تہوار سماجی مفاد کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں، اور معاشرتی ہم آہنگی، برداشت اور اتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں۔
جلوس کے دوران شہریوں کے تاثرات مختلف تھے، کسی نے تعریف کی تو کسی نے تجسس ظاہر کیا۔ اس جشن نے یہ ثابت کیا کہ عوامی مذہبی تقریبات نہ صرف ثقافتی رنگ لاتی ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور احترام کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ شرکاء کی امید ہے کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس طرح کے اقدامات کیے جائیں، تاکہ مذہب اور خوشی کے تہوار معاشرتی یکجہتی اور باہمی احترام کے اصولوں کے ساتھ منائے جائیں۔
کراچی کی کرسمس ریلی کمیونٹی کی حوصلہ مندی، تخلیقی صلاحیت اور خوشی بانٹنے کے جذبے کی نمائندہ ہے۔ یہ جشن اپنے مذہبی روایات کی حفاظت کرتے ہوئے معاشرتی ہم آہنگی اور انسانیت کی مشترکہ اقدار کو عام کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ موسیقی، تحائف اور جلوس کے ذریعے کراچی کے مسیحی کمیونٹی ایک لازوال پیغام دیتے ہیں: محبت، امن اور بھائی چارہ وہ اقدار ہیں جو ہر حد اور مذہب سے بالاتر ہیں اور معاشرت کو مضبوط بناتی ہیں۔
