متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر، شیخ محمد بن زاید النہیان، 26 دسمبر کو پاکستان کے سرکاری دورے پر پہنچنے والے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان جاری سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دورہ اس سال صدر محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے دوسرے دورے کے طور پر سامنے آئے گا، تاہم یہ ان کا پہلا باضابطہ سرکاری دورہ ہوگا۔ اس سے قبل جنوری میں صدر محمد بن زاید النہیان نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے رحیم یار خان میں ملاقات کی تھی، جس میں دو طرفہ تعلقات کی بنیادیں مضبوط کرنے پر بات ہوئی تھی، لیکن آئندہ دورہ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس سرکاری دورے کو دونوں ممالک کے دیرینہ بھائی چارے اور قریبی تعلقات کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو تاریخی طور پر باہمی احترام، اقتصادی تعاون اور خطے میں یکجہتی کی بنیادوں پر استوار ہیں۔ سالوں کے دوران پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات نے تجارتی، توانائی، سرمایہ کاری، ثقافتی تبادلوں اور سیاسی تعاون کے شعبوں میں وسعت حاصل کی ہے، اور یو اے ای پاکستان کا مشرقِ وسطیٰ میں ایک اہم شراکت دار بن چکا ہے۔ صدر النہیان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے اور تعاون کے نئے شعبے دریافت کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
اس دورے کا ایک اہم مقصد صدر محمد بن زاید النہیان اور وزیرِاعظم شہباز شریف کے درمیان خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلۂ خیال کرنا ہوگا، جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں۔ جغرافیائی سیاسی اہمیت کے پیش نظر، علاقائی سلامتی، توانائی کے شعبے میں تعاون، تجارتی مواقع، سرمایہ کاری کے منصوبے اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات ان بات چیت میں کلیدی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک نے ہمیشہ خطے میں امن و امان قائم رکھنے پر زور دیا ہے اور ایسے اقدامات کیے ہیں جو امن و استحکام کو فروغ دیں۔ اس دورے کے دوران توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان علاقائی چیلنجز پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا، جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال، خلیج کی سلامتی اور مسلمانوں کے عالمی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔
اقتصادی پہلو اس دورے کا ایک اہم جزو ہوگا۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات مضبوط ہیں، اور یو اے ای پاکستان کا ایک بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ اس دورے کے دوران تجارت میں اضافہ، مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع، توانائی، انفراسٹرکچر، رئیل اسٹیٹ اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون پر بات متوقع ہے۔ اس سال اپریل میں دونوں ممالک نے متعدد مفاہمت کی یادداشتیں (MoUs) بھی تبادلہ کی تھیں، جس میں ثقافتی تعاون، قونصلر امور کے لیے مشترکہ کمیٹی اور یو اے ای-پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے اقدامات شامل تھے۔ یہ دورہ ان معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینے اور انہیں مزید شعبوں تک پھیلانے کا موقع فراہم کرے گا۔
ثقافتی تبادلے اور عوامی تعلقات بھی اس دورے کا اہم حصہ رہیں گے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تاریخی طور پر قوی انسانی تعلقات قائم ہیں، جن میں خاص طور پر یو اے ای میں بڑی پاکستانی کمیونٹی شامل ہے، جس نے اقتصادی ترقی اور سماجی ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس دورے کے دوران اس کمیونٹی کی خدمات کو تسلیم کرنے، ان کے فلاح و بہبود، روزگار کے مواقع اور سماجی شمولیت کو مزید بہتر بنانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ثقافتی پروگرام، تعلیمی تبادلے، فنون، ادب اور ورثے کے شعبوں میں مشترکہ کوششیں دونوں ممالک کے درمیان سمجھ بوجھ اور احترام کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
توانائی کے شعبے میں تعاون بھی اس دورے کے ایجنڈے میں شامل ہو سکتا ہے۔ یو اے ای پاکستان کی توانائی کے شعبے میں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے، جس نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، قابل تجدید اور روایتی توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضرورت اور صنعتی ترقی کے پیش نظر، سولر، ونڈ، ہائیڈرو پاور اور دیگر توانائی کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال متوقع ہے۔ دونوں ممالک ٹیکنالوجی کے تبادلے، مشترکہ سرمایہ کاری اور صلاحیت سازی کے مواقع تلاش کرنے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں، جو پاکستان کی طویل مدتی اقتصادی استحکام میں معاون ثابت ہوں گے۔
دفاعی اور سیکیورٹی تعاون بھی اس دورے کا اہم پہلو ہوگا۔ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اقدامات، بحیرہ عرب میں سمندری سلامتی، اور بین الاقوامی جرائم کے خطرات سے نمٹنے میں مشترکہ مفاد رکھتے ہیں۔ ماضی میں ان تعلقات میں معلومات کے تبادلے، فوجی تعاون اور مشترکہ مشقیں شامل رہی ہیں، جو دونوں ممالک کی تیاری اور عملی صلاحیت کو بڑھانے میں مددگار ہیں۔ اس سرکاری دورے کے دوران سیکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، بہترین عملی طریقوں کے تبادلے اور خطے میں مشترکہ سلامتی اقدامات پر بات چیت متوقع ہے۔
پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سفارتی تعلقات ہمیشہ اعتماد اور اہم بین الاقوامی امور پر ہم آہنگی کی بنیاد پر قائم رہے ہیں۔ یو اے ای نے عالمی فورمز میں پاکستان کی حمایت کی ہے اور اقتصادی ترقی، انسانی ہمدردی، اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ صدر محمد بن زاید النہیان کا یہ دورہ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا موقع فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ، بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبے بھی اس دورے کے ایجنڈے میں شامل رہ سکتے ہیں۔ یو اے ای نے پاکستان میں صنعتی علاقوں، رہائشی منصوبوں، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور شہری ترقی میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ان منصوبوں کو مضبوط بنانا اور نئے مواقع تلاش کرنا اس دورے کے دوران زیر بحث آ سکتا ہے، جو نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا اور طویل مدتی پائیدار ترقی کو یقینی بنائے گا۔
یہ سرکاری دورہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان ذاتی تعلقات اور اعتماد بہت گہرا ہے۔ اعلیٰ سطحی مذاکرات اور ملاقاتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھنے اور چیلنجز کا مشترکہ سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس دورے کے دوران اعلیٰ حکومتی عہدیداران، کاروباری رہنما اور سول سوسائٹی کے نمائندگان بھی شامل ہو سکتے ہیں، جس سے بات چیت اور تعاون کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا۔
مختصراً، یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کا 26 دسمبر کو پاکستان کا سرکاری دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سنگ میل ثابت ہونے والا ہے۔ یہ موقع سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، توانائی اور سیکیورٹی تعاون پر بات کرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا اور دونوں قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات اور باہمی احترام کو مضبوط کرے گا۔ پچھلے معاہدوں کی عملداری اور نئے معاہدوں کے امکانات کے ساتھ، یہ دورہ تجارت، سرمایہ کاری، علاقائی استحکام اور سفارتی ہم آہنگی کو مزید فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا، اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ترقی، خوشحالی اور دیرپا شراکت داری کا وژن واضح کرے گا۔
